1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں بم دھماکہ، 14 قیدی ہلاک

21 جنوری 2012

شام کے شمال مغرب میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی میں سوار 14 افراد ایک بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ’مسلح دہشت گردوں‘ نے سکیورٹی فورسز کے اس قافلے پر حملہ کیا۔

https://p.dw.com/p/13niP
تصویر: Reuters

یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے، جب اتوار کے روز عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس شام میں مبصر مشن کی مدت میں توسیع کے حوالے سے غور کرنے جا رہا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے سانا کے مطابق ’دہشت گردوں‘ نے دو بم دھماکے کئے۔ جس میں 26 قیدی اور 6 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے زخمیوں کی مدد کے لیے آنے والی ایمبولینس کو بھی نشانہ بنایا۔

شام میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والے ایک برطانوی ادارے کے مطابق یہ واقعہ ادلیب صوبے میں پیش آیا۔ اس ادارے کے مطابق فوج کے بعض اہلکار منحرف ہو کر سرکاری فورسز سے جھڑپوں میں مصروف ہیں۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی چینل کے مطابق فوج سے منحرف اہلکاروں اور سرکاری فورسز کے درمیان ترک سرحد کے قریب بھی متعدد مقامات پر جھڑپیں ہوئی ہیں۔

Syrien Demonstration gegen Präsident Baschar al-Assad in Zabadani bei Damaskus
ان مظاہروں میں اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Reuters

دریں اثناء اس عرب مشن کے سوڈانی سربراہ محمد الدبی قاہرہ میں شام کے حوالے سے اپنی رپورٹ عرب لیگ اجلاس میں پیش کریں گے۔ اس رپورٹ کی روشنی میں عرب لیگ وزرائے خارجہ یہ طے کریں گے کہ آیا شام میں مبصر مشن کو آگے بڑھائے جائے یا اسے روک دیا جائے۔ تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ عرب لیگ ممکنہ طور پر شام کے لیے اپنے مبصر مشن کی مدت میں توسیع کر دے گی۔

واضح رہے کہ شام میں گزشتہ دس میں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جمہوریت پسند مظاہرین صدر بشار الاسد سے اقتدار چھوڑنے اور ملک میں جمہوریت کے حق میں سراپا احتجاج ہے تاہم انہیں سکیورٹی فورسز کے سخت ترین کریک ڈاؤن کا سامان ہے۔ دوسری جانب شامی حکومت ان پرتشدد واقعات کی ذمہ داری ’مسلح گروہوں‘ پر عائد کرتی ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں