1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں احتجاج کی سزا، بے دخلی

29 اپریل 2018

شام میں ایک نئے قانون کے تحت مالک مکان کو ملکیتی کاغذات دکھانے کا پابند کر دیا ہے۔ اس قانون کی وجہ سے بے شمار مہاجرین کے لیے واپس اپنے مکانات میں رہائش رکھنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2wrjx
Syrien Douma Symbolbild
تصویر: picture alliance/MAXPPP

شام میں بشار الاسد کی حکومت نے جو قانون متعارف کرایا ہے، وہ سماجی ماہرین کے مطابق کسی بھی مکان میں سے کسی کو بے دخل کرنے کا ایک نیا انداز قرار دیا گیا ہے۔ جنگی حالات میں بے شمار لوگ اپنے ذاتی مکانوں کو چھوڑتے وقت ملکیتی کاغذات لے کر جانے سے قاصر رہے تھے اور اب واپسی پر انہیں اپنے ہی مکانات میں داخل ہونے کے لیے گم شدہ یا ضائع شدہ دستاویزات کی ضرورت ہے۔

’شامی مہاجرین کی جائیدادیں ضبط کی جا سکتی ہے‘

ڈونرز کانفرنس: ’شامی شہریوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش‘

’روس شام میں اسرائیلی کارروائیوں کو محدود نہیں کر سکتا‘

کیا شام کا مسئلہ ایک اقتصادی جنگ ہے؟

اسد حکومت کی عملداری میں استحکام آنے کے بعد مختلف شہروں اور قصبوں کی تعمیر نو کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ دمشق کے تباہ شدہ علاقوں اور نواحی بستیوں کی تعمیر نو کا کام رامی مخلوف نامی بلڈر کو تفویض کیا گیا ہے۔

مخلوف شامی صدر بشار الاسد کا کزن ہونے کے علاوہ اپنے ملک شام کے امیر ترین افراد میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اُن کی کمپنی دمشق اور نواحی علاقوں میں بارہ ہزار اعلی قسم کے اپارٹمنٹس تعمیر کرے گی۔ یہ اپارٹمنٹس، اُس علاقے میں تعمیر کیے جائیں گے، جہاں کبھی مکانات اور کم بلند عمارتیں ہوا کرتی تھیں۔

اس تاراج و تباہ ہونے والے علاقے میں تعمیر کے سلسلے کے دوران رامی مخلوف اور اُن کی کمپنی کو زمین کے ملکیت کے حقوق کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہونے کا امکان تھا۔ اب ریئل اسٹیٹ یا جائیداد کی ملکیت کا نیا قانون متعارف کرا دیا گیا ہے۔

اندازوں کے مطابق محض چند سو لوگ ہوں گے جو ان تباہ شدہ علاقوں میں اپنے مکانات کی ملکیت کے مکمل کاغذات رکھتے ہیں۔ اسد حکومت نے یہ قانون نئی تعمیراتی سلسلے کے آغاز سے قبل، رواں ماہ کے اوائل میں متعارف کرایا۔

Syrien UN-OPCW
اسد حکومت کی عملداری میں استحکام آنے کے بعد مختلف شہروں اور قصبوں میں زندگی معمول پر آتی جا رہی ہےتصویر: Reuters/O. Sanadiki

جس جس علاقے میں تعمیراتی سلسلے کا آغاز ہو گا، وہاں کے کسی مکان کی ملکیت کی اصل دستاویزات تیس ایام میں متعلقہ مجاز اتھارٹی کو پیش کرنا ہوں گی۔ آبادکاری کے اِس نئے سلسلے میں یہ بھی طے کر دیا گیا ہے کہ رہائش اختیار کرنے والے یا مالک مکان کو پہلے سکیورٹی کلیئرنس بھی کرانا ہو گی اور اس کے بعد ہی وہ رہائش اختیار کرسکیں گے۔

اس کی وجہ سے واضح امکان سامنے آیا ہےکہ حکومت مخالف افراد کو رہائشی اجازت نامے کے ساتھ ساتھ مکان کی ملکیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔

سماجی ماہرین کا خیال ہے کہ اس نئے قانون کے باعث پہلے سے  بے گھر ہونے والے شامی خاندانوں میں مزید محرومی اور غربت بڑھ جائے گی کیونکہ نئے مکانات کے کرائے بھی زیادہ ہوں گے اور ابھی شام کے علاقوں میں اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی میں وقت بھی درکار ہے۔

کرسٹین کنِپ (عابد حسین)