شام سے خوفناک رپورٹیں ملی ہیں، بان کی مون
3 مارچ 2012بان کی مون کا کہنا ہے کہ ان رپورٹوں کے مطابق حمص میں لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے، قید میں ڈالا جا رہا ہے اور ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شام کے متاثرہ شہروں تک امدادی اداروں کو غیرمشروط رسائی دی جائے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حمص سے بچ کر نکلنے والے برطانیہ کے ایک زخمی فوٹو گرافر نے بھی کہا ہے کہ انہوں نے حمص کے ضلع بابا عمرو میں شام کے فوجیوں کو قتل عام میں مصروف دیکھا ہے۔
بان کی مون نے جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا: ’’حمص میں کَل (جمعرات کو) ایک بڑا حملہ کیا گیا۔ شہریوں کی ہلاکتیں واضح طور پر بہت زیادہ ہیں۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ قتل، گرفتاریوں اور تشدد کے واقعات کی خبریں بدستور مل رہی ہیں۔ بان کی مون نے مزید کہا: ’’یہ ظالمانہ حملہ اس لیے اور بھی زیادہ خوفناک ہے کیونکہ یہ حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے، جس نے منظم انداز سے اپنے ہی لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے لیے شام کے سفیر بشار جعفری کا کہنا ہے کہ بان کی مون کا بیان نظریات اور کہی سنی باتوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’سیکرٹری جنرل باقاعدہ طور پر باخبر نہیں ہیں۔‘‘
بشار جعفری کا مزید کہنا تھا کہ شام کی اپوزیشن ’مسلح دہشت گرد گروپوں‘ پر مشتمل ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی امدادی تنظیم انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کا کہنا ہے کہ اس کا امدادی قافلہ حمص کے ضلع بابا عمرو پہنچ گیا لیکن اسے علاقے کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ آئی سی آر سی کے صدر جیکب کیلینبرگر نے ایک بیان میں کہا: ’’یہ بات ناقابلِ قبول ہے کہ ان لوگوں کو ابھی تک مدد نہیں ملی، جو کئی ہفتوں سے اس کے منتظر ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’ہم آج رات (جمعے کی شب) اس امید میں حمص میں گزار رہے ہیں کہ جلد ہی بابا عمرو میں داخل ہو سکیں گے۔‘‘
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد