1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی خانہ جنگی کے نو برس مکمل، اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں

12 مارچ 2020

شام میں سن 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے نو برس مکمل ہو گئے ہیں، مگر تقریباﹰ چار لاکھ انسانوں کی ہلاکت اور ملک کی نصف سے زائد آبادی کے بے گھر ہو جانے کے باوجود یہ جنگ بدستور جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3ZH1G
Syrien Zerstörung von Wohngebieten und Infrastruktur in Idlib
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Alsayed

گزشتہ نو برسوں سے جاری اس تنازعے کو آئیے اعداد و شمار کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس، جس کے ذرائع شام بھر میں موجود ہیں، کا کہنا ہے کہ اس خانہ جنگی میں ہلاک شدگان کی تعداد تین لاکھ اسی ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ جنوری 2020 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک لاکھ پندرہ ہزار عام شہری تھے، جن میں 22 ہزار خواتین اور تیرہ ہزار چھ سو بارہ بچے بھی شامل تھے۔

عالمی ادارہء صحت (WHO) کے مطابق شامی تنازعہ دنیا کا سب سے پیچیدہ بحران اور ہنگامی حالت کی نمائندگی کرنے والا تنازعہ ہے۔ اس تنازعے کا شدید اثر اس ملک میں صحت کے ڈھانچے پر بھی پڑا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق شام کے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں معذور افراد کی شرح تیس فیصد تک بنتی ہے، جو عالمی شرح کا تقریباﹰ دگنا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق شامی تنازعے میں زخمی ہونے والوں میں سے 45 فیصد ایسے افراد ہیں، جنہیں اپنی باقی زندگی کسی نہ کسی مستقل معذوری کے ساتھ گزارنا ہو گی۔

Syrien Idlib Offensive türkische Truppen Rebellen
تصویر: Getty Images/AFP/B. Alkasem

امریکا کی ایک غیر سرکاری تنظیم کیئر (CARE) کا کہنا ہے کہ شامی تنازعے میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ اس تنازعے کی وجہ سے شام کی خانہ جنگی  سے قبل کی 23 ملین کی مجموعی آبادی کے نصف سے زائد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق شام میں چھ ملین افراد کو داخلی طور پر نقل مکانی کرنا پڑی، جب کہ ساڑھے پانچ ملین شامی باشندے دیگر ممالک کی جانب ہجرت پر مجبور ہوئے۔ شامی مہاجرین کی تعداد کے اعتبار سے ترکی ان کا سب سے بڑا میزبان ملک ہے، جہاں قریب تین اعشاریہ چھ ملین شامی مہاجرین موجود ہیں۔

شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں شامی فورسز کی جانب سے باغیوں کے خلاف نئی عسکری کارروائی کے تناظر میں اب تک ایک ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور مہاجرین کے ایک نئے بحران کے پیدا ہو جانے کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

ع ت، م م (اے ایف پی، روئٹرز)