1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی حکومت ادلب پر حملے سے باز رہے، ٹرمپ کا انتباہ

4 ستمبر 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ صوبہ ادلب پر حملے سے باز رہے۔ دمشق حکومت اس جنوب مغربی صوبے پر حملے کی تیاری کر رہی ہے جو ملک میں باغیوں کا آخری گڑھ ہے۔

https://p.dw.com/p/34FdF
USA Trump - Giftgasangriff in Syrien
تصویر: Reuters/Y. Gripas

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر تین اگست کو اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں اپنے شامی ہم منصب بشار الاسد کو متنبہ کیا کہ وہ باغیوں کے زیر قبضہ صوبہ ادلب پر ’’سفاکانہ حملے‘‘ سے باز رہیں۔ ٹرمپ کے مطابق ایسا کوئی حملہ ’’انسانی المیے‘‘ کو جنم دے سکتا ہے۔

دمشق حکومت صوبہ ادلب پر حکومتی عملداری قائم کرنے کے لیے فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ ملک کے جنوب مغرب میں واقع یہ صوبہ اُن باغیوں کا آخری مضبوط گڑھ ہے جو اسد حکومت کے خلاف گزشتہ سات برسوں سے برسرپیکار ہيں۔ شامی حکومتی فورسز اور  اس کے حامی جنگجو اس صوبے کی ناکہ بندی کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔

ٹرمپ کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آيا جب گزشتہ روز ہی ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دمشق میں اپنے شامی ہم منصب ولید المعلم سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ دہشت گردوں کا علاقے سے خاتمہ ضروری ہے۔ اس موقع پر شامی صدر بشار الاسد اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ممالک پر ’’مغربی دباؤ‘‘ کے حوالے سے بھی بات چیت کی جس کا بظاہر اشارہ امریکا کی جانب سے ایران پر عائد کردہ پابندیوں کی طرف ہے۔

دوسری طرف ایران، ترکی اور روس کے سربراہان رواں ہفتے ہی ایران میں ایک ملاقات کر رہے ہیں جس میں خاص طور پر ادلب کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔ روس اور ایران دونوں ہی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ صوبہ ادلب میں موجود عسکریت پسند گروپوں کو شکست دیا جانا ضروری ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اگر شام ادلب میں فوجی کارروائی کرتا ہے تو روس اور ایران اس کا ساتھ دیں گے۔

Pakistan Karachi - Iranischer Außenminister Mohammad Javad Zarif besucht Pakistan
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دمشق میں اپنے شامی ہم منصب ولید المعلم سے ملاقات کے بعد کہا کہ دہشت گردوں کا علاقے سے خاتمہ ضروری ہے۔تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

شامی صوبہ ادلب کی آبادی 30 لاکھ سے زائد ہے۔ شام بھر میں حکومتی فورسز کی کارروائیوں کے دوران ہزارہا شامیوں نے صوبہ ادلب میں پناہ لی تھی۔

اقوام متحدہ کی طرف سے گزشتہ ہفتے کہا گیا تھا کہ اگر ادلب میں فوجی آپریشن شروع کیا جاتا ہے تو وہاں سویلین آبادی کے لیے شدید خطرات پیدا ہو جائیں گے اور اس علاقے سے آٹھ لاکھ کے قریب افراد نقل مکانی پر مجبور ہوں گے۔

ا ب ا / ع س (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)