1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی بحران کے سیاسی حل پر زور

زبیر بشیر29 اگست 2013

شام پر کسی بھی لمحے حملے کی خبروں کے دوران جرمن چانسلر میرکل اور روسی صدر پوٹن نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ شام کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کیا جانا چاہیے اور اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/19Yci
تصویر: Getty Images

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کو شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔ دونوں رہنماؤں کے مطابق یہ ضروری ہے کہ سلامتی کونسل معائنہ کاروں کی رپورٹ میں پیش کیے جانے والے حقائق کا جائزہ لے۔ جرمن چانسلر کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ آج ہونے والے اس ٹیلفونک رابطے میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہو وہ متفقہ ہونا چاہیے۔

ایک دوسرے بیان میں برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی کہا ہے کہ وہ بھی شام کے حوالےسے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کے بقول یہ بات قابل فہم ہے کہ لوگ یہ جاننا چاہیے ہیں کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کار کیا کہتے ہیں۔ برطانوی اپوزیشن نے بھی آج یہ اعلان کیا ہے کہ شام پر حملے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اگر کوئی قرارداد برطانوی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی تو وہ اس کی مخالفت کرے گی۔

Merkel und Putin in St. Petersburg 21.06.2013
جرمن چانسلر اینگلا میرکل اور روسی صدر ولادی میر پوٹن: فائل فوٹوتصویر: picture alliance/AP Photo

اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ٹیم ہفتے کے روز شام سے نکل جائے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جمعرات کے روز ویانا میں اعلان کیا کہ یہ معائنہ کار کل جمعے کے روز تک اپنا کام جاری رکھیں گے۔ یہ ٹیم شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کے لیے دمشق پہنچی تھی۔

شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے وہاں عام شہریوں کی زندگی انتہائی دشوار ہوچکی ہے۔ وہاں صحت کی عمومی صورت حال کے حوالے سے آج بین الاقوامی ریڈ کراس کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہاں صحت کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے اور وہاں لوگوں کو عام استعمال کی ادویات بھی دستیاب نہیں ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ انہوں نے ابھی تک شام کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے لیے محدود پیمانے پر کارروائی کافی ہو گی۔ انہوں نے بدھ کو پی بی ایس نیوز آور میں باتیں کرتے ہوئے کہا کہ دمشق میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال شام کی حکومت نے کیا اور ان کی انتظامیہ اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے۔ دوسری جانب ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ شام کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کئی روز تک جاری رہ سکتی ہے اور اس میں دیگر ملکوں کی افواج بھی شامل ہوں گی۔