1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی بحران، ایک ملین باشندے پناہ کی تلاش میں

Kishwar Mustafa6 مارچ 2013

جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین آنتونیو گوتیریس نے ایک بیان میں کہا،’’ ایک ملین شامی باشندے ترک وطن کر چُکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/17s97
تصویر: Reuters

عرب ریاست شام میں دو سال قبل شروع ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں اب تک ایک ملین شامی باشندے گھر بار چھوڑ کر ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اس امر کا انکشاف آج بُدھ کو اقوام متحدہ کی طرف سے کیا گیا ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین آنتونیو گوتیریس نے ایک بیان میں کہا،’’ ایک ملین شامی باشندے ترک وطن کر چُکے ہیں۔ کئی ملین اندرون ملک ہی بے گھر پھر رہے ہیں جبکہ ہزاروں افراد روزانہ ملکی سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شام ایک بڑے المیے کے بھنور میں پھنستا دکھائی دے رہا ہے۔‘‘

آنتونیو نے مزید کہا،’’ ہم جو کچھ کر سکتے ہیں کر رہے ہیں۔ تاہم انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کارروائی کی صلاحیت خطرناک حد تک پھیل گئی ہے۔ اس بحران کو اب ختم کیا جانا ناگزیر ہو گیا ہے۔‘‘

Bildergalerie Zerstörerischer Krieg Syrien
دوسال سے جاری بغاوت کے نتیجے میں شام تباہ ہو کر رہ گیا ہےتصویر: DW/Gaia Anderson

اقوام متحدہ کے کمشنر برائے پناہ گزین UNHCR نے کہا ہے کہ بے گھر ہونے والے ایک ملین شامیوں میں اندراج شدہ پناہ گزینوں کے علاوہ رجسٹریشن ہونے کے منتظر دونوں طرح کے ہی شامی باشندے شامل ہیں۔ ان کے بقول یہ اعداد و شمار UNHCR کے مشرق وسطیٰ کے دفاتر سے ملے ہیں۔

محض ایک سال قبل اقوام متحدہ کے اس ادارے نے 33 ہزار شامی پناہ گزینوں کا اندراج کیا تھا۔ رواں سال میں اس تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ UNHCR کے مطابق جنوری سے اب تک 4 لاکھ شامی باشندے اپنا ملک چھوڑ کر ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہو چُکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر نے لبنان، اُردن، ترکی، عراق اور مصر کا رُخ کیا ہے۔

شام کا بحران گزشتہ دو سال کے اندر خانہ جنگی کی صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ شامی پناہ گزینوں کی تعداد کے بارے میں آنتونیو گوتیریس کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اقوام متحدہ کی ہنگامی امداد کی رابطہ کار ویلیری آموس نے کہا ہے کہ شام میں چار ملین انسانوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے اور اُنہیں یہ امداد فراہم کرنے کے لیے آئندہ چار ماہ کے اندر 1.4 بلین ڈالر کی رقم درکار ہے۔

Bildergalerie Zerstörerischer Krieg Syrien
شامی پناہ گزینوں میں ایک بڑی تعداد بچوں کی ہےتصویر: DW/Gaia Anderson

برازیل کے ایک دورے کے دوران آموس نے شام کے بارے میں ایک بیان میں کہا،’’ ہم اور ہمارے امدادی پارٹنرز اس سال 10.4 ارب ڈالر اکٹھا کرنا چاہتے ہیں، جن کی مدد سے دنیا کے بحران زدہ 24 ممالک کے 57 ملین سے زائد انسانوں کی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔ ان ممالک میں شام ایک اہم ملک ہے، جہاں کی صورتحال بہت زیادہ تشویشناک ہے۔

آنتونیو گوتیریس نے شامیوں کو پناہ دینے والے چند ہمسائے ممالک کی توانائی اور وسائل کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مثال کے طور پر لبنان کی آبادی میں 10 فیصد کا اضافہ اور اُردن میں پائے جانے والی توانائی، پانی، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں وسائل کی کمی پر شامی پناہ گزینوں کی آمد اضافی بوجھ ہے جبکہ ترکی پناہ گزینوں کے کیمپوں کے قیام کے لیے 600 ملین ڈالر سے زائد خرچ کر چکا ہے جبکہ عراق خود اندرون ملک گھر بار سے محروم ہونے والوں کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور اب گزشتہ برس عراق پہنچنے والے ایک لاکھ شامی پناہ گزینوں کا بوجھ بھی اُس پر ہے۔

km/ab (AFP)