شادی کے ذریعے پیاس کا مقابلہ
خشک سالی کے دوران بھارت کے کئی علاقوں کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس جاتےہیں۔ ایک بھارتی گاؤں دینگانمل کے کئی مرد دوسری یا تیسری شادی بھی کرتے ہیں۔ یہ ’پانی والی بیویاں‘ گھر میں پانی کی کافی مقدار کو یقینی بناتی ہیں۔
ایک شوہر، تین بیویاں
چھیاسٹھ سالہ ساکھا رام بھگت کی بیویوں کی تعداد بڑھ کر تین ہو چکی ہے، ساکھری، ٹُوکی اور بھاگی (بائیں سے دائیں):’’میری پہلی بیوی کو بچوں کو سنبھالنا پڑا۔ پھر جب میری دوسری بیوی بیمار ہو گئی اور کوئی پانی نہ لا سکتا تھا تو پھر مَیں نے تیسری شادی کر لی۔‘‘
’واٹر وائف‘ کے طور پر قابلِ احترام
بھگت (دائیں) اپنی بیویوں بھاگی (بائیں) اور ساکھری (بائیں سے دوسری) کو لے کر گاؤں دینگانمل سے باہر ایک کنویں کی طرف جا رہا ہے۔ بھارت کے قدامت پسند دیہات میں ’پانی لانے والی بیویوں‘ کو احترام کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ وہ پانی لانے کے لیے بہت طویل راستہ پیدل چل کر جاتی اور آتی ہیں۔
جسمانی طور پر سخت کام
ایک دیہاتی خاتون کنویں پر اپنے گھڑوں میں پانی بھر رہی ہے۔ بھارت کی تیسری بڑی ریاست مہاراشٹر میں سرکاری اندازوں کے مطابق اُنیس ہزار دیہات کی پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔
گھر میں پانی کا ذخیرہ
مہاراشٹر میں بھگت اور اُس کے اہلِ خانہ کو پینے کے پانی کی قلت اور ڈرامائی خشک سالی کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دھاتی گھڑوں میں پانی کو ذخیرہ کرتا ہے اور اس پانی کو ایسی جگہ رکھتا ہے، جہاں چھاؤں ہوتی ہے۔
بھارت میں ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی
بھارت میں قانوناً ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے باوجود دینگانمل میں بہت سے گھرانوں میں ’پانی لانے والی بیویاں‘ ہیں۔ اس تصویر میں نام دیو اپنی دو بیویوں شِوارتی (بائیں) اور باگابائی (دائیں) کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔
بیوائیں یا اکیلے گھر چلانے والیاں
نام دیو کی دوسری بیوی شِوارتی کنویں سے واپس آتے ہوئی اپنے ایک ہاتھ میں اپنے پوتے کو اٹھائے ہوئے ہے جبکہ دوسرے ہاتھ میں پانی سے بھرے ہوئے بھاری گھڑوں کو سنبھالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ زیادہ تر ’پانی لانے والی بیویاں‘ بیوائیں ہوتی ہیں یا پھر اکیلے گھر کو سنبھالنے والی مائیں۔
بلیک اینڈ وائٹ یادگاری تصاویر
باگابائی نام دیو کی پہلی بیوی ہے۔ اُس کے گھر میں اُس کی اور اُس کے شوہر کی ایک پرانی تصویر دیوار پر لگی ہے۔ ایسی تفاصیل سے واضح ہوتا ہے کہ دوسری اور تیسری بیوی کو عام طور پر پہلی بیوی کے برابر درجہ نہیں دیا جاتا۔