سی آئی اے افغانستان میں اپنی سرگرمیاں بڑھا رہا ہے
23 اکتوبر 2017خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نئی حکمت عملی کے تحت تجربہ کار افسران اور کانٹریکٹرز پر مشتمل چھوٹی چھوٹی ٹیمیں بنائی جائیں گی، جو افغان فوج کے ساتھ مل کر شدت پسندوں کے ٹھکانوں تک پہنچنے کی کوشش کریں گی۔ امریکی اخبار کو یہ معلومات دو امریکی اہلکاروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہیں۔
یہ پیشرفت افغانستان میں امریکی مرکزی خفیہ ادارے سی آئی اے کے طریقہ کار میں تبدیلی کا ایک اشارہ ہے کیونکہ اس سے قبل یہ امریکی ادارہ القاعدہ کو ختم کرنے کی خاطر افغان اداروں کو ہی مدد فراہم کر رہا تھا۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سی آئی اے کے نیم فوجی افسران اس نئی حکمت عملی میں مرکزی کردار ادا کریں گے، جن کا تعلق ادارے کے خصوصی سرگرمیوں کے شعبے سے ہو گا۔
سی آئی اے آئی فون ہیک کر کے جاسوسی کرتی رہی، وکی لیکس
’امريکی کينيڈين جوڑے کو پاکستان ميں مغوی بنا کر رکھا گيا تھا‘
افغان طالبان کا امریکا نواز ملیشیا پر بم حملہ، تیرہ ہلاکتیں
انسداد دہشت گردی کی ان ٹیموں کے بارے میں سی آئی اے نے کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے اور افغانستان میں اپنی سرگرمیوں میں اضافے کے بارے میں اس اخباری رپورٹ پر کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست میں ہی اپنی نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے جنگ سے تباہ حال اس ملک میں مزید دستے روانہ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ امریکی فضائیہ طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور گزشتہ ماہ ستمبر میں افغانستان میں ریکارڈ تعداد میں بارود برسایا گیا۔