سینکڑوں تارکینِ وطن کا ہنگری کی جانب پیدل احتجاجی مارچ ختم
5 اکتوبر 2016یہ مہاجرین کھلے آسمان کے نیچے ایک رات گزارنے کے بعد سربیا کے دارالحکومت بلغراد واپس جانے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔ یہ تارکینِ وطن بلغراد کے شمال سے چالیس کلو میٹر دور ایک چھوٹے قصبے میں دو بسوں پر سوار ہوئے۔ جہاں انہوں نے ایک مقامی گیس اسٹیشن پر رات بھر قیام کیا تھا۔ سربیا کے حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ افراد کو سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے قائم مراکز لے جایا جائے گا۔ منگل کے روز ابتدائی طور پر سینکڑوں تارکینِ وطن نے بلغراد سے یورپی رکن ملک ہنگری کی سمت احتجاجی مارچ کا آغاز کیا تھا۔
اُن کا مطالبہ تھا کہ جنگ اور غربت سے متاثر افراد کے لیے سرحدوں کی بندش ختم کی جائے۔ رواں برس موسمِ گرما سے ہنگری کے پناہ گزینوں کے لیے سرحدوں کی سخت بندش کے بعد سے قریب چھ ہزار سے زائد تارکین وطن سربیا میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے اعدادوشمار کے مطابق ہنگری کے ساتھ متصل سربیا کی سرحد پر کم ازکم اٹھائیس سو مہاجرین نے عارضی کیمپ لگا رکھے ہیں۔ سربیا کے حکام کے مطابق رواں برس کے دوران ملک میں ایک لاکھ دو ہزار سے زائد تارکین وطن رجسٹریشن کرا چکے ہیں۔
یورپی یونین نے غیر قانونی مہاجرین اور تارکین وطن کی آمد کو روکنے کی خاطر سخت قوانین متعارف کرا دیے ہیں۔ تاہم سربیا میں موجود پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ وہ بہتر زندگی کی خاطر شروع کیے جانے والا سفر ترک نہیں کریں گے۔ انہیں اب بھی امید ہے کہ وہ ہنگری میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جائیں گے۔