1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکيورٹی معاہدہ افغانستان کے مفاد ميں ہو گا، قبائلی عمائدین

عاصم سليم23 نومبر 2013

واشنگٹن اور کابل کے مابين دو طرفہ سکيورٹی معاہدے کے حوالے سے حتمی فيصلہ کرنے کی غرض سے کابل ميں لويہ جرگہ جاری ہے۔ جرگے ميں شرکت کرنے والے چند قبائلی سرداروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کا معاہدہ افغانستان کے مفاد ميں ہے۔

https://p.dw.com/p/1AMo5
تصویر: MASSOUD HOSSAINI/AFP/Getty Images

اکيس نومبر سے شروع ہونے والے اس چار روزہ جرگے ميں افغانستان کے ڈھائی ہزار سے زيادہ قبائلی سرداروں کے علاوہ کئی سياستدان اور ديگر اہم شخصيات حصہ لے رہی ہيں۔ جرگے ميں اس حوالے سے رائے شماری ہو گی کہ آيا واشنگٹن کے ساتھ دو طرفہ سکيورٹی معاہدے پر دستخط کيے جائيں۔

جمعے کے روز جرگے کے دوسرے دن کے اختتام پر چند قبائلی ليڈران نے بتايا کہ سلامتی سے متعلق يہ معاہدہ دراصل افغانستان کے مفاد ميں ہو گا۔ اس بارے ميں بات کرتے ہوئے جرگے کے ايک رکن عبدالبشير سولنگی نے کہا، ’’ميں نے اس معاہدے کے مسودے کو پڑھا ہے اور اس ميں شامل تمام چيزيں ہمارے مفاد ميں ہيں۔ امريکا 2014ء کے اختتام تک بين الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد بھی ہمارے ساتھ تعاون کرنے کے ليے پرعزم ہے۔‘‘ جرمن نيوز ايجنسی ڈی پی اے سے بات چيت کرتے ہوئے افغان صوبہ پروان سے تعلق رکھنے والے عبدالبشير سولنگی کا مزيد کہنا تھا، ’’ميں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اس معاہدے پر دستخط کر دينا ہمارے ليے اچھا ہوگا۔‘‘

صدر کرزئی نے عنديہ ديا کہ معاہدے پر حتمی دستخط ملتوی کيے جا سکتے ہيں
صدر کرزئی نے عنديہ ديا کہ معاہدے پر حتمی دستخط ملتوی کيے جا سکتے ہيںتصویر: Reuters

جرگے ميں صوبہ بغلان سے شامل قاضی محمد اسحاق زئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کو چند پڑوسی ممالک سے شديد سکيورٹی خطرات لاحق ہيں اور اس معاہدے پر دستخط کے ذريعے اس صورتحال سے نمٹنے ميں مدد ملے گی۔ ان کا يہ بھی کہنا تھا کہ معاہدے سے واشنگٹن کو جو فوائد حاصل ہوں گے، ’ان سے ہمارے قومی مفادات متاثر نہيں ہوں گے۔‘

واضح رہے کہ جرگے کے فيصلے کا اعلان اختتامی روز اتوار کی شام کيا جائے گا۔

دريں اثناء کابل انتظاميہ نے واشنگٹن کے اس مطالبے کو مسترد کر ديا ہے، جس ميں يہ کہا گيا تھا کہ افغان انتظاميہ رواں سال کے اختتام تک ہی معاہدے پر دستخط کرے۔ اس سلسلے ميں افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان ايمل فيضی نے بائيس نومبر کے روز جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں کہا، ’’ہم اس سلسلے ميں امريکا کی جانب سے طے کی گئی ڈيڈ لائن کو نہيں مانتے۔‘‘

قبل ازيں جمعرات اکيس نومبر کے روز جرگے کے پہلے دن صدر کرزئی نے يہ عنديہ ديا تھا کہ معاہدے پر حتمی دستخط آئندہ برس اپريل ميں ہونے والے عام انتخابات تک ملتوی کيے جا سکتے ہيں۔ اس کے رد عمل ميں واشنگٹن کی جانب سے خبردار کیا گيا تھا کہ اگر رواں برس کے اختتام تک معاہدے پر دستخط نہ کیے گئے، تو سن 2014ء میں افغانستان سے نیٹو فوجی انخلاء کے بعد کوئی فوجی وہاں قیام نہیں کرے گا۔ اسی سلسلے ميں جمعے کے روز امريکی وزير خارجہ جان کيری نے صدر کرزئی کے ساتھ بذريعہ ٹيلی فون رابطہ بھی کيا۔ امريکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جينيفر ساکی نے جمعے کو جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ کيری نے کرزئی کے ساتھ اپنی گفتگو ميں واضح کر ديا ہے کہ معاہدے پر دستخط ميں تاخير ناقابل قبول ہے۔

افغانستان سے 2014ء کے اختتام تک بين الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد بھی وہاں چند امريکی فوجيوں کی تعيناتی اور ديگر سکيورٹی امور کے حوالے سے ايک مجوزہ معاہدے پر ووٹنگ اسی جرگے ميں ہونی ہے۔