سونونگم نے سر کے بال منڈوا لیے
19 اپریل 2017رواں ہفتے سونونگم نے صبح کے وقت اذان کے حوالے سے چند ایسی ٹویٹس کیں جس کے بعد متعدد افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ سونونگم نے اپنی ٹویٹس میں لکھا،’’ میں مسلمان نہیں ہوں لیکن مجھے ہر روز اذان کی آواز سے اٹھنا پڑتا ہے۔ بھارت میں اس طرح کا جبری مذہبی رجحان کب ختم ہوگا۔ سونونگم نے یہ بھی لکھا،’’ پیغمبر اسلام کے وقت میں بجلی نہیں تھی۔ میں کسی مندر یا گوردوارے کی جانب سے بھی ان لوگوں کو صبح اٹھائے جانے کے لیے بجلی استعمال کرنے کے خلاف ہوں جو کسی مذہب پر یقین نہیں رکھتے۔‘‘ منگل کے روز تاہم سونو نگم نے ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ معافی مانگنے کو تیار ہیں اگر انہوں نے مسلمانوں کے خلاف کوئی بات کی ہے۔
سونو نگم کی ان ٹویٹس کے بعد مغربی بنگال کے عالم سید شاہ عاطف علی القادری نے اعلان کیا تھا،’’ اگر کوئی سونونگم کے بال مونڈ دے اور اس موسیقار کو پرانے جوتوں کا ہار پہنائے اور پورے ملک کا چکر لگوائے تو میں اسے دس لاکھ روپے انعام دوں گا۔‘‘ اس عالم کے اعلان کے ردعمل میں آج سونو نگم نے اپنا سر منڈوا لیا جس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا،’’ سر منڈوانا کوئی چیلنج نہیں تھا نہ ہی یہ کوئی منفی بات ہے یہ ایک علامتی عمل ہے جو یہ سوال کر رہا ہے کہ آپ اس ملک کو کیا بنا رہے ہیں۔‘‘
اپنی پریس کانفرنس کے دوران سونو نگم نے کہا،’’ آپ کو شدت پسندوں کے ساتھ لڑنا ہوگا آپ صرف ٹویٹر سے ان کے جوابات نہیں دے سکتے۔‘‘ نامور بھارتی گلوکار نے کہا،’’میں سیکولر خیالات کا مالک ہوں۔ میرا تعلق نہ تو دائیں بازو سے ہے اور نہ ہی بائیں بازو سے۔ میری سوچ کے حامل افراد کی تعداد بہت ہی کم ہے۔‘‘
سونو نگم نے کہا کہ وہ کسی مذہب کے خلاف نہیں ہیں اُنکے نزدیک اذان اور آرتی دونوں ہی اہم ہیں لیکن لاؤڈ اسپیکر نہیں۔