سوائن فلو: پراگ میں اہم اجلاس
13 مئی 2009سوائن فلو یا H1N1 وائرس سے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے متاثر ہونے سے پھیلنے والے خوف نے میکسیکو سمیت دیگر ممالک میں اقتصادی بحران کی سی کیفیت پیدا کردی ہے۔ اسی حوالے سے بدھ کے روز یورپی یونین اور لاطینی امریکہ کے ملکوں کے درمیان پراگ میں ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں سوائن فلو،معاشی بحران،اور ماحولیاتی تبدیلی پر بات چیت کی گئی۔
یورپی یونین اورلاطینی امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی اس میٹنگ میں لاطینی امریکہ کے وفد کی سربراہی میکسیکو نے کی۔جہاں سوائن فلو میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 58 ہےاورمتاثرین کی تعداد 2282 یے۔ چیک جمہوریہ کے ایک وزیرJan Kohout نے اس اجلاس میں سوائن فلو کی احتیاطی تدابیر کے لئے نیا لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یورپی صحت عامہ ایجنسی نےH1N1 انفلوئنزا وائرس سے دنیا بھر میں متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 6000 بتائی یے۔ Stockholm میں قائم بیماریوں کی روک تھام اور تدارک کے یورپی مرکز نے بدھ کے روز بتایا کہ سوائن فلو کے ان متاثرین کی تقریبا نصف تعداد امریکہ میں ہے۔بدھ کے روز کسی ایشیائی ملک سے سوائن فلو کے نئے واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔جبکہ بحرالکاہل سے ملحقہ ممالک مثلا نیوزی لینڈ میں 7، جاپان میں 4، جنوبی کوریا میں 3 اورچین میں 2 متاثرین کی تصدیق ہوچکی ہے۔ یورپ میں منگل کے روز 7 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی اور یوں یہ تعداد اب 217 تک پہنچ گئی ہے۔ اب تک یورپ کے پندرہ ممالک اس بیماری کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔
بدھ کے روز چین میں انفلوئنزا سے متاثر ہونے والا ایک اور کیس رپورٹ ہوا جو حال ہی میں کینیڈا سے چین واپس لوٹنے والے 19سالہ طالب علم Lu کا ہے۔ چین کی وزارت صحت نے بتایا کہ پیر کی رات Lu نے اپنے ڈاکٹر کو فون پر اپنی بیماری کی علامات بتائیں جس کے بعد ٹیسٹ کے نتیجے میں بدھ کی صبح اس کے سوائن فلو سے متاثر ہونے کی تشخیص ہو گئی۔جنیوا میں عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ امریکہ میں 2600 تصدیق شدہ متاثرین کی اطلاع دی گئی۔
سوائن فلو کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے عالمی سطح پر ایک بےچینی کی سی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور دنیا کے دنیا بھر میں اس نئے وائرس کی موجودگی پر نہایت تشویش پائی جارہی یے۔