1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سنوڈن کی گواہی‘ پر جرمنی کی حکمران جماعت کا مؤقف

ندیم گِل3 نومبر 2013

جرمنی کی حکمران جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے ارکان نے امریکا کے ساتھ جاسوسی کے تنازعے پر ایڈورڈ سنوڈن سے شہادت کے حصول پر کھُلے پن کا مظاہرہ کیا ہے۔ البتہ ان کا کہنا ہے کہ شاید سنوڈن اس مقصد کے لے جرمنی نہیں آ سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/1AAki
تصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ کچھ ہفتوں میں امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کی جانب سے جاسوسی کے انکشاف پر واشنگٹن اور برلن کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی۔ اکتوبر میں جرمنی کے اخبار بِلڈ اور میگزین ڈیر اشپیگل نے سنوڈن کی جانب سے عام کی گئی خفیہ دستاویزات کےحوالے سے یہ رپورٹ دی تھی کہ این ایس اے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے موبائل فون کی نگرانی کرتی رہی ہے۔

اس کے ردِ عمل میں گرین پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہانس کرسٹیان شٹروئبیلے نے تجویز پیش کی تھی امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن جرمن پارلیمنٹ کے سامنے شہادت دے سکتے ہیں۔ دارالحکومت برلن میں ان کی اس تجویز پر ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

کرسچن ڈیمو کریٹک یونین (سی ڈی یو) کے ارکان کا کہنا ہے کہ واشنگٹن حکومت نے سنوڈن کی امریکا منتقلی کی درخواست دے رکھی ہے جس کی وجہ سے شاید وہ روس نہ چھوڑ سکیں۔

Edward Snowden in Moskau
گرین پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہانس کرسٹیان شٹروئبیلے اور سنوڈنتصویر: Reuters

سی ڈی یوکے ترجمان برائے ڈومیسٹک امور ہانس پیٹر اُل نے ہفتے کو روزنامہ برلنر سائٹُنگ سے بات چیت میں کہا کہ جرمنی کا ایک وفد ممکنہ طور پر سنوڈن سے ملاقات کے لیے روس جا سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ایڈورڈ سنوڈن ہر کسی سے بات کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

دوسری جانب سی ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ میشائل گروسے بروئمیر نے شٹروئبیلے کو حالیہ دورہ روس پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ گرین پارٹی نے ایک ڈاکیے سے کچھ ہی زیادہ کام کیا ہے۔ شٹروئبیلے نے جمعرات کو روس میں سنوڈن سے ملاقات کی تھی اور ان کی طرف سے ایک خط لے کر آئے تھے۔ سنوڈن نے اس خط میں جاسوسی کے تنازعے پر تعاون کا عندیہ دیا تھا۔

بروئمیر نے یہ بھی کہا کہ اس وقت سنوڈن کے جرمنی میں ممکنہ قیام کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ سنوڈن جرمنی کا دورہ کریں گے۔

اس وقت جرمنی اور امریکا کے درمیان جاسوسی نہ کرنے کے ایک معاہدے پر بات چیت ہو رہی ہے۔ تاہم گرین پارٹی کی سربراہ زیمونے پیٹر نے میرکل پر زور دیا ہے کہ وہ جاسوسی کے انکشافات پر واشنگٹن میں صدر باراک اوباما سے ملاقات کریں۔