سندھ فیسٹیول، بلاول تنقید کی زد میں
3 فروری 2014پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کی مقبولیت کے لیے سندھ فیسٹیول کا پندرہ روزہ پروگرام ان کے خاص مشیروں کا مرتب کردہ ہے۔ پارٹی رہنماؤں کی طرف سے ثقافتی فیسٹیول پر لٹائے جانے والے سرکاری وسائل کی سول سوسائٹی اورعوامی حلقوں نے شدیدمخالفت کی ہے۔ دوماہ قبل موہتہ پیلس میں سندھ فیسٹیول کی تعارفی تقریب میں بلاول نے سرکاری اخراجات نہ کرنے کا واضح اعلان کیا تھا۔ تاہم سرکاری وسائل کے استعمال پرعوامی تنقید کے بعد بلاول کہتے ہیں کہ وہ ثقافتی فیسٹیول پراٹھنے والے اخراجات حکومت سندھ کو ادا کردیں گے۔ ناقدین نے بلاول کی اس وضاحت کو اعتراف جرم قراردیا ہے۔
وادی مہران کے عظیم ثقافتی ورثے موہنجودڑو پریکم فروری کو ہونے والی افتتاحی تقریب کو ہی لے لیجیے۔ ناقدین کے مطابق اس تقریب پر کم وبیش بیس سے تیس کروڑ روپے لٹادیے گئے۔ عوامی ناراضگی کا اندازہ اس امرسے لگایا جاسکتا ہے کہ سندھ کی ثقافت سے وابستہ ایک بھی معروف فنکار اس تقریب میں شریک نہ ہوا۔
صحافی کاشف فاروقی کے مطابق کروڑوں روپے خرچ کر کے افتتاحی تقریب کے مہمانوں کو کراچی سے لاڑکانہ لے جانے کے لیے طیارے چارٹر کیے گئے: ’’یہ سندھ کا ثقافتی فیسٹیول نہیں تھا بلکہ بلاول کی طرف سے اپنے انگریز دوستوں کو موہنجودڑو کی سیر کرانے کا فنکشن تھا اور وزیر اعلٰی سندھ کی مشیر شرمیلا فاروقی نے سندھ فیسٹیول کے نام پر اس کا جواز پیدا کیا۔‘‘
فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے والے تجزیہ کارعمران سلطان کہتے ہیں کہ جس صوبے میں سڑکوں کا نظام درہم برہم ہوچکا ہو اور صوبائی ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے حکومت کے پاس رقم نہ ہو وہاں ثقافت کے نام پرفرد واحد کو متعارف کرانے کے لیے کروڑوں روپے لٹانا کہاں کا انصاف ہے۔
افتتاحی تقریب میں مہمانوں کو لے جانے اورلانے کے لیے چارٹرڈ کیے گئے جہازوں سے لیکر اسٹیج کی تیاری تک کے مراحل پربیس سے پچیس کروڑ روپے لٹادیے گئے جبکہ راحت فتح علی خان سے لے کر فیوژن گروپ کو لاکھوں روپے معاوضے کی ادائیگی اس کے علاوہ ہے۔
انتظامات میں مصروف سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ کراچی کے باغ ابن قاسم میں فیسٹیول سٹی اورموہتہ پیلس میں صوفی فیسٹیول کے انعقاد، بسنت اوردوسری پندرہ روزہ تقریبات پر تیس کروڑ روپے مزید اخراجات ہوں گے۔
سندھ فیسٹول کی تشہیر اور کوریج کے لیے ٹی وی چینلز کو اشتہارات سمیت میڈیا پبلسٹی کا بجٹ خفیہ رکھا گیا ہے۔ موہنجودڑو کی افتتاحی تقریب کے موقع پر لوک فنکاروں سول سوسائٹی اورمیڈیا کے کچھ افراد نے صدائے احتجاج بلند کی تو شرمیلا فاروقی نے یہ کہہ کرمیڈیا کو چپ کرادیا کہ تمام چینلز کے مالکان تقریب میں موجود ہیں۔
دل کی بھڑاس سوشل میڈیا پر نکالنے والے پاکستانیوں نے بھی سندھ کلچرل فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کوپیسے کا ضیاع قرار دیا۔ شہریوں نے فیس بک پر فیسٹیول کے دوران ایک مرد پرفارمرکی جانب سے خاتون گلوکارہ کا بوسہ لینے پر شدید ناپسندیدگی ظاہر کی ہے۔ سب سے اہم عنصریہ ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے موہنجودڑو میں افتتاحی تقریب کے انعقاد پر اعتراض کو یکسر نظر انداز کردیا گیا۔