1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ناکافی‘ معاہدہ منظور، عالمی سطح پر ملا جلا رد عمل

14 نومبر 2021

گلاسگو ميں عالمی ماحولياتی کانفرنس ميں تحفظ ماحول کے ليے ايک معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ معاہدے کے مسودے ميں بھارتی ايما پر کی گئی تبديلی کے تناظر ميں اس معاہدے کو 'سمجھوتوں پر مبنی اور ناکافی‘ قرار ديا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/42yBv
UN-Klimakonferenz COP26 in Glasgow
تصویر: Christoph Soeder/dpa/picture alliance

اسکاٹ لينڈ کے شہر گلاسگو ميں ہفتے تيرہ نومبر کی رات کو اختتام پذير ہونے والی عالمی ماحولياتی کانفرنس COP26 ميں تقريباً دو سو ملکوں نے ايک معاہدے کو حتمی شکل دی۔ معاہدے کے مسودے ميں دنيا کے درجہ حرارت کو محدود رکھنے سے متعلق پہلے سے طے کردہ ہدف کا تعاقب جاری رکھنے کا تو کہا گيا ہے مگر کوئلے سے توانائی کے حصول سے متعلق بھارت کی جانب سے کردہ تبديلی پر کافی تنقيد جاری ہے۔ کوئلے کا استعمال ضرر رساں گيسوں کے اخراج کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ شرکاء اسے ختم کرنا چاہتے تھی ليکن آخری لمحات ميں بھارت نے معاہدے کے مسودے ميں ترميم کرائی اور اسے 'کم کرنے‘ کا ہدف مقرر کرايا۔

کوپ 26: ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ملک معاہدے پر متفق کیوں نہیں ہو رہے؟

ايک تير سے دو شکار، کوڑا بھی جل گيا اور بجلی بھی مل گئی

تحفظ ماحول کے ليے سعودی ہدف: سن 2060 تک ’کاربن نيوٹرل‘

مبصرين کی رائے ميں گو کہ شريک ملکوں نے ايک معاہدے پر دستخط کر ديے ہيں مگر کئی اہم معاملات اور مسائل غور طلب ہيں۔ اکثريت کی رائے ہے کہ تازہ معاہدہ دنيا کو کسی ماحولياتی سانحے سے بچانے کے ليے ناکافی ہے۔ ملکوں نے ذاتی و قومی سطح کے مفادات اور سياسی و اقتصادی امور کو دنيا اور ماحول کے وسيع تر مفاد پر ترجيح دی۔ يوں وہ اہداف نہ طے کيے جا سکے، جن سے زمين کے ماحول کا تحفظ ممکن ہو سکے۔

گلاسکو کی اس کانفرنس سے قبل اقوام متحدہ نے کاميابی کے ليے تين چيزوں کی نشاندہی کی تھی، جن ميں سے ايک بھی حاصل نہ کی جا سکی۔ اقوام متحدہ چاہتی تھی کہ 2030ء تک کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج ميں پچاس فيصد کمی پر اتفاق ہو، امير ملک غريب ملکوں کو سالانہ ايک سو بلين ڈالر ادا کريں اور يہ کہ ان رقوم کا نصف حصہ، ترقی پذير ملکوں کو موسمياتی تبديليوں سے نمٹنے ميں مدد کے ليے ديا جائے۔

COP26 in Glasgow
تصویر: Yves Herman/REUTERS

عالمی رد عمل

اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيرش نے کسی موسمياتی سانحے سے خبردار کيا ہے۔ ہفتے کو معاہدے کے اعلان کے بعد انہوں نے اپنا ايک بيان جاری کيا اور ان سمجھوتوں پر روشنی ڈالی، جو معاہدے تک پہنچنے کے ليے کيے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 'ڈيل ايک اہم قدم تو ہے مگر يہ کافی نہيں‘۔ گوٹيرش کے مطابق، ''ہماری دنيا ايک دھاگے سے لٹک رہی ہے۔ موسمياتی يا ماحولياتی سانحے کا خطرہ اب بھی حقيقی ہے۔‘‘

تحفظ ماحول کے ليے سرگرم معروف سويڈش رضاکار گريٹا تھونبرگ نے اسے بيکار قرار ديا اور کہا کہ اصل کام کانفرنس کے حال سے باہر ہو رہا ہے۔

برطانوی وزير اعظم بورس جانسن نے کہا کہ مستقبل قريب ميں بہت کچھ کيا جانا باقی ہے۔ ''البتہ اس ضمن ميں تازہ معاہدہ ايک بڑی پيش رفت ہے۔ اہم يہ ہے کہ ہم نے کوئلے کے استعمال کو کم کرنے کے ليے پہلی مرتبہ عالمی سطح پر سمجھوتہ کيا اور درجہ حرارت ميں اضافے کو ڈيڑھ ڈگری تک محدود رکھنے کے ليے ايک روڈ ميپ تک پہنچے۔‘‘

يورپی کميشن نے سمجھوتے کو ايک موقع سے تعبير کيا۔ کميشن کی صدر اروزلا فان ڈيئر لائن کے بقول بڑے اہداف حاصل نہ ہو سکے مگر شرکاء نے ان تک پہنچنے کے ليے يقين دہانياں کرائی ہيں۔

ع س / ع ح (اے ايف پی، اے پی)