1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلفیاں بنوانے والے طالبان کے خلاف سخت انضباطی کارروائی

18 جون 2018

افغان طالبان کی قیادت اپنے ان جنگجوؤں پر برہم ہے، جنہوں نے جنگ بندی کے دوران افغان فوجیوں کے ساتھ بغل گیر ہوئے اور سلفیاں بنوائیں۔ ادھر اس جنگ بندی کے فوری بعد طالبان نے افغان فورسز کے خلاف اپنا پہلا حملہ بھی کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2zlg3
Afghanistan Taliban feiern Waffenstillstand mit Einwohnern in Kabul
تصویر: Reuters/M. Ismail

خبر رساں ادارے روئٹرز نے طالبان قیادت کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ اپنے ایسے جنگجوؤں پر برہم ہے، جنہوں نے عید کے موقع پر کی گئی تین روز جنگ بندی کے دوران شہری علاقوں میں داخل ہو کر شہریوں سے ملاقاتیں کیں اور افغان فوجیوں کے ساتھ سلفیاں بنوائیں۔ یہ جنگ بندی اتوار کی نصف شب ختم ہوئی تو طالبان نے اپنی کارروائیاں بھی بحال کر دیں۔

اپنی شناخت نہ ظاہر کرنے پر ایک طالبان کمانڈر نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ پاکستان کی کوشش تھی کہ افغان طالبان اپنے اس جنگ بندی وقفے میں امریکی اور دیگر غیر ملکی فوجیوں کو نشانہ نہ بنانے کا فیصلہ بھی کریں لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ اس رہنما کا کہنا تھا کہ سپریم کمانڈر شیخ ہیبت اللہ اخوانذادہ نے پاکستان کی یہ شرط تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس رہنما کے بقول اتوار کی رات افغان قیادت کی ایک خصوصی ملاقات ہوئی، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایسے طالبان کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کی جائے گی، جنہوں نے فائر بندی کے دوران شہری علاقوں کا دورہ کیا اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ بغل گیر ہوتے ہوئے سلفیاں بنوائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تمام طالبان کو اس پیشرفت سے مطلع کر دیا گیا ہے۔

عید کے موقع پر افغان حکومت اور طالبان کی طرف سے الگ الگ جنگ بندی کے اعلانات کیے گئے تھے۔ کابل کی طرف سے اس جنگ بندی میں صرف طالبان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اس دوران اسلامک اسٹیٹ اور دیگر جہادی گروہوں کو استثنٰی نہیں دیا گیا تھا۔ اسی طرح طالبان نے اپنے اس اعلان میں غیر ملکی فورسز کے خلاف کارروائی نہ روکنے کا کہا تھا۔

طالبان کی طرف سے جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے فوری بعد صوبے فریاب کے پانچ اضلاع میں حملے کیے گئے۔ ان حملوں میں پانچ پولیس اہلکار ہلاک جبکہ چار زخمی ہو گئے۔ ان کارروائیوں میں دارالحکومت کابل کے ایک نواحی علاقے میں بھی حملہ کیا گیا۔ اسی طرح بغلان، ہلمند اور قندھار میں بھی طالبان نے عسکری کارروائیاں کیں لیکن ان میں کسی کی ہلاکت نہیں ہوئی۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے