1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولجرمنی

سفری سرگرمیاں قدرتی ماحول کے لیے کتنی نقصان دہ ہیں؟

18 دسمبر 2022

سفر ہمیں دوسرے ملکوں اور جگہوں کے بارے میں جاننے کا موقع فراہم کرتا ہے لیکن یہ ماحول کے لیے نقصان دہ بھی ہے۔ کیا آپ اپنی سواری کا ذریعہ تبدیل کر کے سفر کو ماحول دوست بنا سکتے ہیں؟

https://p.dw.com/p/4L6ZA
Flugzeug über Rapsfeld
تصویر: Julian Stratenschulte/dpa/picture alliance

اس موسم سرما میں بظاہر زیادہ شدید موسمی واقعات دیکھنے میں آئے۔ اسی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ہر نئی رپورٹ کے نتیجے میں بار بار خبردار کیے جانے کے ساتھ ساتھ حالات کی بہتری کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انسانیت ایک پاتال کی طرف بڑھ رہی ہے اور پھر بھی ہم اس بربادی میں معاون بننے والے سفر کو نہیں روک سکتے۔ بدقسمتی سے ہر چھٹی کاماحول پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔

Köln Hauptbahnhof Deutsche Bahn
سفر کے لیے سواری کا انتخاب قدرتی ماحول پر اثر انداز ہو سکتا ہےتصویر: Hanno Bode/IMAGO

ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کے مطابق قدرتی ماحول کے لیے مضر گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ (سی او ٹو)  کا آٹھ سے دس فیصد  سفر اور سیاحت کے شعبے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہاں یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ راستہ جتنا لمبا ہوگا، اتنا ہی سی او ٹو کا اخراج زیادہ ہوگا۔

گلوبل کاربن بجٹ رپورٹ کے مطابق بنی نوع انسان اس سال 36.6 بلین ٹن سی او ٹو کے اخراج کا سبب بنا۔ 1950ء میں اخراج کی یہ سطح صرف 6 بلین میٹرک ٹن جبکہ 1990ء میں 22 بلین میٹرک ٹن تک پہنچ چکی تھی۔

سفر کے دوران نقل و حمل کے ذرائع کے انتخاب سے فرق پڑ سکتا ہے۔ جرمن وفاقی ماحولیاتی ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک مطالعے کے مطابق ایسے عمومی بیانات جن کے مطابق، ''ٹرین کا سفر کار کے مقابلے میں زیادہ ماحول دوست ہوتا ہے،‘‘ ہمیشہ درست نہیں ہوتے۔

کاربن کا ایک بڑا نقش 

سفر کے تمام ذرائع بس، ٹرین، ہوائی جہاز، بحری جہاز یا کار کو چلنے کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، جو عام طور پر تیل اور گیس جیسے فوسل ذرائع سے پیدا ہوتی ہے۔ جب یہ ایندھن جلتا ہے تو آب و ہوا کو نقصان پہنچانے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ یہ ماحول کو گرم کر دیتی ہے۔ نقل و حمل کا شعبہ انسانی ساختہ موسمیاتی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرنے والے مسائل میں سے ایک ہے۔

شمالی یورپ میں سیاحتی تحقیق کے انسٹی ٹیوٹ (این آئی ٹی) میں ٹورسٹ موبیلٹی ریسرچ کے سربراہ بینیٹ گریم کہتے ہیں کہ اب جبکہ زیادہ لوگ سفر کے آب و ہوا کو نقصان پہنچانے والے پہلوؤں سے آگاہ ہو چکے ہیں، کیا اس سے پائیدار سفر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے؟ یقینناﹰ نہیں!  گریم کہتے ہیں کہ دنیا کو دیکھنے کی خواہش اور آب و ہوا کے موافق سلوک کرنے میں دلچسپی پر اکثر سفر کرنے کی خواہش غالب رہتی ہے۔

Flugzeug mit Kondensstreifen Himmel
فضا میں بلندی پر خارج کیے گئے ایندھن سے بھی قدرتی ماحول کو خطرات لاحق ہیںتصویر: Martin Wagner/IMAGO

جرمنی کی ہالیڈے اینڈ ٹریول ریسرچ ایسوسی ایشن کے 2022ء کے سفر سے متعلق ایک تجزیے کے مطابق جہاں تک پانچ یا اس سے زیادہ دنوں کی بات ہے تو2021ء  میں ایسے 55.1 ملین سفر کیے گئے اور مختصر دورانیے کے سفر کے تعداد 44.8 ملین رہی۔

طویل دوروں کے لیے 34 فیصد سیاحوں نے ہوائی جہاز سے سفر کرنے کا انتخاب کیا۔ جرمنی میں بہت سے لوگ پہلے ہی جانتے ہیں کہ ہوائی سفر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے سب سے زیادہ اخراج کا سبب بنتا ہے پھر بھی وہ اپنے سفر کے طریقے میں تبدیلی کم ہی کرتے ہیں۔

کیا آگاہی نے سفر بدل دیا ہے؟

فرانس سے تعلق رکھنے والی سیورین لینگلیٹ نے اعتراف کیا کہ وہ ماحولیات کے حوالے سے زیادہ باشعور مسافر نہیں ہیں کیونکہ وہ اکثر ہوائی جہاز کے ذریعے برلن اور پیرس کے درمیان سفر کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ 2023 ء کا انتظار کر رہی ہیں جب ایک نئی ٹرین لائن  پیرس اور برلن کو آپس میں جوڑے گی اور وہ فضائی کے بجائے اس کا انتخاب کریں گے۔

بچوں والے خاندانوں کو چھٹی کے دوران سفر کرنے کا طریقہ منتخب کرتے وقت اضافی تحفظات بھی ہوتے ہیں۔ برلن سے تعلق رکھنے والی این کولیرس کہتی ہیں، ''ہم عام طور پر کرائے کی کار میں چھٹیوں پر جاتے ہیں۔ گاڑی کا انتخاب کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے ساتھ سامان کی بڑی مقدار لے جاتے ہیں۔‘‘

BG nachhaltig Reisen
ماحول دوست سفر کو رواج دینے کے لیے حکومتوں کو بھی بڑے پیمانے پر مراعات اور ترغیبات دینے کی ضرورت ہےتصویر: Rüdiger Wölk/IMAGO

اسی طرح فرینکفرٹ سے تعلق رکھنے والے جولین شروگل اور ان کے اہل خانہ  کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے گرمیوں کی چھٹیوں پر جانا کوئی آپشن نہیں۔ شروگل کا کہنا ہے کہ اگر وہ ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں تو یہ صرف ایک ماہ سے  زیادہ کے سفر کے لیے ہوتا ہے۔

ماحول دوست سفر کا مستقبل

 سفر یقیناً ان لوگوں کے لیے بھی آمدنی پیدا کرتا ہے جو سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہیں۔ تاہم سیاح سفر سے پیدا ہونے والی مضر گیسوں کے اخراج  کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے سفری طریقوں پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔ اس دوران وہ کئی چھوٹے دوروں پر جانے کے بجائے ایک ہی جگہ زیادہ دیر ٹھہر سکتے ہیں۔

بینیٹ گریم  کا کہنا ہے کہ سفر کو ایک تجربے کے حصے کے طور پر دیکھنا اور چھٹیاں گزارنے کے لیے اپنے آس پاس کے مقامات پر بھی جانا ایک خوشگورا تجربہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ان کے بقول ہر مقام کسی بھی صورت میں کوئی منفرد چیز پیش کرتا ہے۔

تاہم سفر کو آب و ہوا کے موافق بنانا صرف افراد پر نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے فیلکس کریوٹزگ کہتے ہیں، ''ٹرانسپورٹیشن کے بنیادی ڈھانچے کے بارے میں بات کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے نہ کہ صرف افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ ماحول دوست سفر کے لیے آب و ہوا سے متعلق غیر جانبدار، قابل بھروسہ پیشکش ہونی چاہیے۔‘‘ ان کا خیال ہے کہ حکومتوں اور شہروں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ سفر کو ماحول دوست بنانے کی سمت میں اقدامات کریں۔

سارہ ہوکال ( ش ر⁄ ع ا)

ماحول دوست ہائبرڈ طیارہ ای رے