1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سفارتی آداب کی خلاف ورزی امریکی سفیروں نے کی‘

28 مارچ 2019

شیریں مزاری نے افغانستان میں تعینات امریکی سفیر کی ایک ٹویٹ جس میں انہوں نے عمران خان کے افغانستان سے متعلق بیان پر تنقید کی تھی،کا جواب دیتے ہوئے انہیں’’پست قامت‘‘ والا شخص کہہ دیا۔

https://p.dw.com/p/3FpRh
Pakistanische Ministerin für Menschenrechte Shireen Mazari
تصویر: picture alliance/dpa/W. Khan

کچھ روز قبل پاکستانی وزیر اعظم عمران کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کچھ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلد افغانستان میں ایک عبوری حکومت قائم ہونی چاہیے۔ عمران خان کے اس بیان پر افغان قیادت کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ کابل حکومت نے عمران خان پر افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔ یہاں تک کے اس معاملے پر پاکستان اور افغانستان کے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی ایک ٹویٹ میں کہہ دیا کہ افغانستان کا مستقبل افغان عوام ہی طے کریں گے۔ اس معاملے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان نے پاکستان میں تعینات اپنے سفیر کو واپس کابل  بلا لیا۔

 

پاکستان نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا اور کہا کہ عمران خان کے بیان کو درست انداز میں رپورٹ نہیں کیاگیا۔ اس معاملے پر افغانستان میں تعینات امریکی سفیر جون باس نے اس معاملے پر ٹویٹ میں لکھا،’’ کرکٹ سفارت کاری کے کچھ معاملات میں تو موثر ثابت ہوتی ہے لیکن کچھ میں نہیں۔ عمران خان کے لیے ضروری ہے کہ وہ افغانستان کے امن اور اس کے اندرونی معاملات کے ساتھ بال ٹیمپر نہ کریں۔‘‘

کئی پاکستانیوں نے عمران خان پر اس تنقید پر شدید غصے کا اظہار کیا۔ اس میں پاکستان کی وزیر برائے انسانی حقوق بھی شامل تھیں۔ شیریں مزاری نے امریکی سفیر کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ٹوئٹر پر ہی لکھا، ’’اے چھوٹے قد کے انسان، ظاہر ہے کہ آپ کا بال ٹیمپرنگ کا علم بھی اتنا ہی محدود ہے جتنا آپ کا افغانستان اور خطے کی صورت حال کا فہم۔ آپ کے معاملے میں تو جہالت کو نعمت بھی نہیں کہا جا سکتا۔ یہ ٹرمپ کی طرح کی دھوکا دہی کی ایک اور علامت ہے، وہ بھی خلیل زاد کے انداز میں۔‘‘

اس ٹویٹ کے بعد شیریں مزاری پر تنقید کرتے ہوئے کئی سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ انہوں نے سفارتی آداب کا احترام نہیں کیا۔ اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ٹویٹ میں لکھا،’’ہا ہا ہا، نفرت کرنے والے نفرت ہی کریں گے، لیکن سنجیدگی سے بتائیے کہ کون سے سفارتی آداب۔ آج تمام دن سفارتی آداب کی خلاف ورزی خود امریکی سفیروں نے کی، زلمے خلیل زاد سے لے کر اس کم  فہم شخص تک۔‘‘

گزشتہ کافی عرصے سےافغان طالبان مذاکراتی عمل میں افغان حکومت کو شامل نہیں کرنا چاہتے۔ ان کی رائے مین افغان صدر امریکی کٹھ پتلی ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ افغان امن مذاکرات میں کابل حکومت کو شامل کرنے کے لیے افغان طالبان سے بات کر رہے ہیں لیکن کابل حکومت سمجھتی ہے کہ واشنگنٹن انہیں اس سارے معاملے پر دیوار سے لگا رہا ہے۔

 

’تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، امریکا پاکستانی تحفظات سمجھے‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید