1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کی تاریخ میں خواتین ریسلنگ کا پہلا مقابلہ

31 اکتوبر 2019

سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین کے مابین کُشتیوں کا مقابلہ آج جمعرات کو کروایا جا رہا ہے۔ سعودی حکومت اس نوعیت کی ’غیر معمولی تقریبات‘ کے ذریعے اپنے قدامت پسندانہ تشخص کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3SHiT
Malaysia Wrestling Phoenix Nor Diana
تصویر: Getty Images/M. Rasfan

سعودی دارالحکومت ریاض میں ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ (ڈبلیو ڈبلیو ای) نے کہا ہے کہ ان کی سُپر اسٹار خاتون ریسلرز نتالیا اور لیسی ایونس کے درمیان آج کشتی کا مقابلہ ہو گا۔ ’ڈبلیو ڈبلیو ای‘ کے اس خصوصی ایونٹ میں سابق باکسنگ چیمپیئن ٹائسن فیوری اور براؤن اسٹرومین بھی مد مقابل ہوں گے۔


شاہ فہد اسٹیڈیم میں ہونے والے خواتین ریسلنگ کے مقابلے سعودی عرب کا ایک مختلف منظر پیش کریں گے کیونکہ سعودی خواتین ملک میں عام طور پر سیاہ ’عبایہ یا برقعہ‘  پہنے نظر آتی ہیں۔ تاہم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے قدامت پسند سعودی عرب میں متعدد امور میں بڑی اصلاحات کرتے ہوئے خواتین پر عائد متعدد پابندیوں کا خاتمہ کیا ہے۔ جیسا کہ خواتین کے گاڑی چلانے پر پابندی کا خاتمہ اور خواتین کو ملک سے باہر جانے کے حقوق بھی دیے گئے۔ انہوں نے ملک میں موسیقی کے پروگرام کروانے اور سینما گھروں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی ہے۔ 

Saudi-Arabien Frauen meiden Abaya-Robe mit Vollverschleierung
تصویر: AFP/F. Nureldine


 محمد بن سلمان اقتصادی بحران کی وجہ سے بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سعودی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ سن 2030 تک مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد ایک سو ملین تک پہنچ جائے۔ 
سعودی دارالحکومت ریاض میں رواں برس موسم سرما کے دوران ایک سو سے زائد تفریحی اور آرٹس کی تقریبات کا انعقاد کیا جائےگا۔ یہ ریسلنگ مقابلے بھی اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔ 
ع آ / ا ا (نیوز ایجنسیاں)

کیا عبایا اسلامی لباس ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید