1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں پانچ افراد کی سزائے موت پر ایک ساتھ عمل درآمد

4 جولائی 2023

سعودی عرب کی حکومت نے رواں برس پہلی بار اجتماعی طور پانچ افراد کو ایک ساتھ موت کی سزائیں دی ہیں۔ پانچوں پر ایک عبادت گاہ میں دھماکہ کرنے کا الزام تھا، جنہیں دہشت گردی کے جرم میں موت کی سزا دی گئی۔

https://p.dw.com/p/4TNZ1
Saudi Arabien Protest gegen Hinrichtung von bangladeschischen Arbeitern
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Abdullah

سعودی عرب کی سرکاری میڈیا کے مطابق مملکت میں ایک عبادت گاہ پر ہلاکت خیز حملہ کرنے والے پانچ قصورواروں کو تین جولائی پیر کے روز سزائے موت دے دی گئی۔ رواں برس ملک میں سزائے موت پر اجتماعی عمل درآمد کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔

موت کی سزاؤں پر عمل درآمد میں غیر معمولی اضافہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل

جن پانچ افراد کو موت کی سزا دی گئی اس میں سے چار سعودی عرب کے شہری تھے جبکہ ایک کا تعلق مصر سے تھا۔ سعودی عرب کے سرکاری میڈیا نے یہ نہیں بتایا کہ موت کی سزا کس طرح دی گئی، تاہم ملک میں ماضی میں سر قلم کرنے کی روایت رہی ہے۔

سعودی عرب: سزائے موت پر عمل درآمد سے اصلاحات کا عمل مشکوک

اطلاعات کے مطابق جن افراد کو گزشتہ روز موت کی سزا دی گئی، ان پر ایک عبادت گاہ کے اندر حملہ کرنے کا مقدمہ چلایا گیا تھا، جس میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ تاہم سعودی پریس ایجنسی نے اس حوالے سے وزارت داخلہ کا جو بیان شائع کیا ہے، اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ حملہ کب ہوا تھا یا کس قسم کی عبادت گاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ 

سعودی عرب، ایک ہی دن میں 81 افراد کو پھانسی دے دی گئی

سعودی عرب میں موت کی سزاؤں میں اضافہ

اس واقعے کے ساتھ ہی رواں برس سعودی عرب میں اب تک سزائے موت پانے والوں کی مجموعی تعداد 68 ہو گئی ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق دہشت گردی سے متعلقہ جرائم میں مئی کے اوائل سے اب تک 20 سے زیادہ افراد کو موت کی سزا دی جا چکی ہے۔

سعودی عرب: چھبیس سالہ نوجوان کو سزائے موت دے دی گئی

Hinrichtung in Kuwait
سعودی عرب میں موت کی سزاؤں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت ہوا ہے جب مملکت، شاہ سلمان کے بیٹے اور سعودی عرب کے عملی حکمران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں، بڑی سماجی اور اقتصادی تبدیلیوں کے ذریعے اپنی نرم شبیہ پیش کرنے کوشش کر رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/R. Qutena

مئی کے اواخر میں حکام نے دہشت گردی کے مرتکب بحرین کے دو شہریوں کو موت کی سزا دی تھی۔ اس وقت ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ یہ مقدمہ ''تشدد کے ذریعہ حاصل کردہ اعترافات'' پر مبنی تھا۔

سعودی عرب:  مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن اور سختیاں جاری

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ برس سعودی عرب نے مجموعی طور پر 147 افراد کو پھانسی دی تھی، جو کہ سن 2021 کے مقابلے میں دو گنی تعداد ہے، سن 2021  میں 69 افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی۔

گزشتہ برس کے اعداد و شمار کے مطابق دہشت گردی سے متعلق جرائم کے لیے مارچ میں ایک ہی روز 81 افراد کو موت کی سزائیں دی گئی تھیں۔

سعودی عرب میں مجرموں کو سزائے موت دیے جانے کے واقعات میں حالیہ اضافہ ایک ایسے وقت پر دیکھا جا رہا ہے، جب شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں یہ قدامت پسند بادشاہت متنوع سماجی اور اقتصادی تبدیلیوں کے ذریعے اپنے تاثر کو نرم اور ترقی پسندانہ بنا کر پیش کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

 ولی عہد محمد بن سلمان نے پہلے اعلان کیا تھا کہ مملکت سعودی عرب نے موت کی سزا سے ''چھٹکارا'' حاصل کر لیا ہے اور اب یہ سزا صرف قتل کے مقدمات میں دی جائے گی یا پھر جب کسی شخص نے ''بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو ایک ساتھ خطرے میں ڈالا ہو۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)

موت کی سزا پانے والے قیدی جیل میں کن مراحل سے گزرتے ہیں