سعودی شہزادے کو قتل کے جرم میں سزائے موت
19 اکتوبر 2016سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ ترکی بن سعود الکبیر پر ایک سعودی شخص عادل المحمد کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔ وزارتِ داخلہ نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا کہ سعودی شہزادے کو سزائے موت کس طرح دی گئی۔
سعودی عرب میں موت کی سزا پانے والے بیشتر افراد کے سر قلم کیے جاتے ہیں۔ یہاں حکمران سعودی خاندان کے افراد کو پھانسی دینے کی مثالیں شاذو نادر ہی ملتی ہیں۔ شاہی خاندان کے کسی فرد کو سزائے موت دیے جانا ایک غیر معمولی امر ہے۔
اس حوالے سے سب سےنمایاں مقدمہ فیصل بن موسید السعود کا تھا جس نے سن انیس سو پچہترمیں اپنے تایا شاہ فیصل کو قتل کیا تھا۔ سعودی شاہی خاندان کے ارکان کی تعداد کا تخمینہ کئی ہزار لگایا جاتا ہے۔ خاندان کے تمام ممبران کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ سینیئر شہزادے دولت اور اقتدار دونوں پر تصرف رکھتے ہیں۔
وزارتِ داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ،’’ سعودی حکومت ملک میں سلامتی کے امور کو مستحکم رکھنے اور اللہ کے قوانین کے نفاذ کے ذریعے انصاف کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔‘‘