سستی دوا کو روکنے کی کوشش پر اسرائیلی کمپنی کے خلاف کارروائی
17 جولائی 2017برسلز سے، جہاں یورپی یونین کے صدر دفاتر قائم ہیں، پیر سترہ جولائی کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین نے ایک بڑے اسرائیلی دواساز ادارے ٹیوا (Teva) کے خلاف غیر قانونی اجارہ داری کے الزام کے تحت فرد جرم عائد کر دی ہے۔ ٹیوا پر الزام ہے کہ اس نے موڈافینیل (modafinil) نامی ایک بہت مؤثر نیند آور دوائی کے سستے متبادل کی تجارتی بنیادوں پر یورپی منڈی میں دستیابی میں تاخیر پیدا کرنے کی نیت سے اپنے ایک حریف دواساز ادارے کے ساتھ ملی بھگت سے کام لیا تھا۔
ڈرگ ایکٹ ترمیم پر احتجاج انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب؟
’’صوبہ پنجاب‘‘ نئے ڈرگ ایکٹ کے خلاف ہڑتال، مریض پریشان
یورپ میں جعلی اشیاء فروخت کرنے والی 4500 ویب سائٹس بند
یورپی کمیشن کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق کمیشن نے ٹیوا کو اس بارے میں اپنے ابتدائی موقف سے آگاہ کر دیا ہے کہ یہ اسرائیلی فارماسوٹیکل کمپنی اپنے ایک حریف ادارے سیفالون (Cephalon) کے ساتھ مل کر یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یورپی کمیشن کے عائد کردہ الزامات کے تحت ٹیوا نے ایک معاہدے کے ذریعے نیند میں خلل کے علاج کے لیے موڈافینیل نامی دوائی تیار کرنے والے ادارے سیفالون کے ساتھ یہ طے کیا تھا کہ یہ اسرائیلی کمپنی اسی طرح کے اثرات والی ایک بہت سستی لیکن یکساں حد تک مؤثر دوائی مارکیٹ میں نہیں لائے گی۔
یورپی کمیشن کی صحت مند کاروباری مقابلے کی نگران خاتون کمشنر مارگریٹے ویسٹاگر کے مطابق ٹیوا نے سیفالون کے ساتھ یہ معاہدہ اس شرط پر کیا تھا کہ اس اقدام کے بدلے سیفالون ٹیوا کو کئی قسطوں میں بڑی مالی ادائیگیاں کرنے کے علاوہ اس کے ساتھ کئی دیگر دوطرفہ معاہدے بھی کرے گی۔
اس سے قبل 2014ء میں بھی اسی اسرائیلی کمپنی نے ایک بہت بڑے فرانسیسی دواساز ادارے ’سیرویئر‘ کے ساتھ بھی ایک نئی سستی دوائی کو مارکیٹ میں لانے سے روک دینے کا غیر قانونی معاہدہ کیا تھا۔ یہ دوائی بہت زیادہ بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
تین سال پہلے اس کاروباری ملی بھگت پر فرانسیسی کمپنی Servier کو یورپی کمیشن کی طرف سے 331 ملین یورو کا جرمانہ کیا گیا تھا جبکہ اسرائیلی دواساز ادارے ٹیوا پر بھی بہت بڑا جرمانہ عائد کر دیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے موڈافینیل دوائی کے بارے میں سیفالون اور ٹیوا نامی اداروں کے خلاف چھان بین کا آغاز 2011ء میں کیا گیا تھا۔ اسی دوران اسرائیلی کمپنی ٹیوا نے امریکا میں حکام کی طرف سے اپنے خلاف شروع کردہ اسی طرح کا ایک مقدمہ 2015ء میں زر تلافی ادا کر کے ختم کروا لیا تھا۔
اس مقدمے کی وضاحت کرتے ہوئے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ جینیرِک ادویات عام طور پر برانڈ مصنوعات سمجھی جانے والی مہنگی ادویات کے مقابلے میں بہت سستی ہوتی ہیں۔ اس سلسلے میں بڑی دواساز کمپنیاں اپنے حریف اداروں کو pay-for-delay یا ’مالی ادائیگیوں کے بدلے تاخیر‘ پر اس لیے آمادہ کر لیتی ہیں کہ یوں وہ کچھ وقت ملنے پر مزید تحقیق کر کے نئی ادویات مارکیٹ میں لا سکیں اور اس طرح اپنے منافع میں یکدم بہت زیادہ کمی سے بچ سکیں۔