1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: کشیدگی کے باوجود مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی

26 اپریل 2019

سری لنکا میں مذہبی کشیدگی اور عبادت گاہوں میں دہشت گردانہ حملوں کے خدشات کے باوجود مساجد میں اجتماعی نماز جمعہ ادا کی گئی۔ سری لنکا کے کولمبو ہوٹل کے حملے کی سربراہی کرنے والے ایک مسلم شدت پسند کو بھی ہلاک کردیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3HU4l
Sri lanka Colombo Soldaten vor einer Moschee
تصویر: Getty Images/AFP/J. Samad

سری لنکن صدر میتھری پالا نے جمعہ پچیس اپریل کو صحافیوں کو بتایا کہ ملکی خفیہ ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ شنگریلا حملے میں ملوث ایک مقامی شدت پسند گروہ کے سربراہ زہران ہاشم کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہاشم کے ساتھ مزید ایک حملہ آور بھی موجود تھا جس کا نام الحام ابراہیم ہے۔

سری لنکا کے صدر نے مزید بتایا کہ ایسٹر سنڈے کو ہونے والے متعدد بم حملوں میں ہلاک شدگان کی تعداد 359 کے بجائے 253 بتائی گئی ہے۔ ان کے مطابق انتہائی خستہ حالت میں چند نعشوں کو غلطی سے ایک سے زائد مرتبہ ہلاک شدگان کی تعداد میں شامل کردیا گیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق سری لنکن حکام کی جانب سے مقامی شدت پسند تنظیم ’نیشنل توحید جماعت‘ کو حملوں کے لیے ذمہ دار ٹھہراے جانے کے بعد سے ہاشم کی تلاش تھی۔ جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی جانب سے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والی اعترافی ویڈیو میں بھی اس جماعت کے بانی ہاشم کو دیکھا گیا تھا۔

Sri Lanka Negombo Präsident Maithripala Sirisena in der St. Sebastian Kirche
تصویر: picture-alliance/AA/The Presidential Office of Sri Lanka

عبادت گاہوں میں دہشت گردانہ حملوں کے خدشات

سری لنکا میں عبادت گاہوں میں مزید دہشت گردانہ حملوں کے خدشات کے باوجود آج متعدد مساجد میں اجتماعی طور پر جمعے کی نماز کی ادا کی گئی۔ کولمبو میں ’سلام جمعہ مسجد‘ میں نماز جمعہ کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر اذان بھی دی گئی۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

قبل ازیں سری لنکا میں واقع امریکی سفارت خانے نے خبردار کرتے ہوئے لوگوں سے عبادت گاہوں میں نہ جانے کی اپیل کی  تھی کیونکہ ویک اینڈ پر مزید دہشت گردانہ حملوں کا خدشہ تھا۔

مغربی ممالک کی سفری پابندیاں

دریں اثنا ایسٹر بم حملوں کے نتیجے میں برطانیہ اور آسٹریلیا کی جانب سے اپنے شہریوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ کسی ضروری کام کے علاوہ سری لنکا سفر نہ کریں۔ اطلاعات کے مطابق حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں آٹھ برطانوی شہری بھی شامل تھے۔

علاوہ ازیں ایسٹر بم حملوں کے بعد مزید 74 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جس میں دو مبینہ نوجوان حملہ آوروں کے والد شامل ہے۔ ان پر اپنے بیٹوں کی مدد کرنے کا الزام ہے۔

واضح رہے ایسٹر حملوں کے بعد سری لنکا کے وزیر دفاع ہیماسیری فرنانڈو اور انسپکٹر جنرل پولیس سری سینا اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔

ع آ / ع ا (نیوز ایجنسیاں)