1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسری لنکا

سری لنکا حکومت نے مسلمانوں کی میتیں جلانے پر معافی مانگ لی

24 جولائی 2024

سری لنکا نے کووڈ وبا کے دوران مسلم میتوں کو جبراً جلانے کے اپنے حکم پر منگل کے روز باضابطہ طورپر معافی مانگ لی۔ سری لنکا نے ڈبلیو ایچ او کی اس یقین دہانی کو نظر انداز کر دیا تھا کہ اسلامی رسومات کے مطابق تدفین محفوظ ہے۔

https://p.dw.com/p/4ieSF
کووڈ انیس سے ہلاک ہونے والے مسلم میتوں کو تدفین کی اجازت نہیں دینے کے خلاف قبرستان کے گیٹ پر مسلمان سفید ربن باندھ دیتے تھے
کووڈ انیس سے ہلاک ہونے والے مسلم میتوں کو تدفین کی اجازت نہیں دینے کے خلاف قبرستان کے گیٹ پر مسلمان سفید ربن باندھ دیتے تھےتصویر: Lakruwan Wanniarachchi/AFP/Getty Images

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کورونا وبا کے دنوں میں ایک وضاحت جاری کرکے کہا تھا کہ کورونا سے موت کا شکار ہونے والے افراد کی اسلامی رسومات کے مطابق تدفین بالکل محفوظ ہے۔ تاہم سری لنکا کی حکومت نے اس یقین دہانی کو نظر انداز کردیا تھا اور مسلم میتوں کو بھی جلانے کا حکم دیا۔

سری لنکا، مسلمانوں کی لاشیں جلانے پر کشیدگی

عمران خان کا دورہ سری لنکا: مسلمانوں کی میتوں کا جلایا جانا ختم

سری لنکا کی حکومت نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا،"کورونا کے دوران میت جلانے کی لازمی پالیسی کے بارے میں کابینہ نے معافی نامہ جاری کردیا ہے۔"

اس میں کہا گیا ہے کہ ایک نیا قانون تدفین یا آخری رسومات کے حق کی ضمانت دے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ مستقبل میں مسلمانوں یا کسی دوسری برادری کے جنازے کی ان کے مذہبی طریقے کے مطابق آخری رسومات کی خلاف ورزی نہ ہو۔

مسلمان روایتی طور پر میت کی مکہ میں مسجد حرام (قبلے) کی طرف رخ کرکے تدفین کرتے ہیں تاہم سری لنکا کی اکثریتی عوام بدھ مت کی پیروکار ہے جو عام طور پر ہندوؤں کی طرح میت کو جلا دیتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے معافی مانگنے کے باوجود سری لنکا کے مسلمان صدمے کا شکار ہیں
حکومت کی جانب سے معافی مانگنے کے باوجود سری لنکا کے مسلمان صدمے کا شکار ہیںتصویر: Reuters/D. Liyanawatte

'معاوضہ طلب کریں گے'

سری لنکا میں مسلم نمائندوں نے حکومت کی جانب سے معافی نامے کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم ملک کی 2 کروڑ 20 لاکھ آبادی کا تقریباً 10 فیصد مسلم کمیونٹی اب تک صدمے کا شکار ہے۔

کورونا وائرس: سری لنکا میں مسلمانوں کی میتیں جلانے پر اشتعال

مسلم مخالف فسادات کو ہوا دینے پر فیس بک کی معافی

سری لنکا کی مسلم کونسل کے ترجمان حلمی احمد نے کہا،"دو ماہرین تعلیم میتھیکا ویتھاناگے اور چنا جیاسومنا کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے جو جبری طور پر میت جلانے کی حکومت کی پالیسی کے پیچھے تھے اور ہم معاوضہ بھی طلب کریں گے۔"

حلمی احمد نے کہا،"کورونا کے دنوں میں ایک نوجوان سری لنکن مسلم جوڑے کو اس وقت شدید صدمے کا سامنا کرنا پڑا جب ان کی خواہش کے خلاف 40 دن کے شیر خوار بچے کی میت کو سری لنکن حکومت کی جانب سے جلایا گیا۔"

سری لنکا کے دورے کے دوران اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی اپیل کے بعد راجا پاکسے نے جبری تدفین کی پالیسی کو روک دیا تھا
سری لنکا کے دورے کے دوران اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی اپیل کے بعد راجا پاکسے نے جبری تدفین کی پالیسی کو روک دیا تھاتصویر: Prime Ministry of Pakistan/AA/picture alliance

عمران خان کی مداخلت

واضح رہے کہ عالمی وبا کے دنوں میں سری لنکا کے اس وقت کے صدر گوٹابایا راجاپکسے نے کورونا کے باعث وفات پانے والوں کی تدفین پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر فورمز پر مسلمانوں کی میت کی تدفین کے طریقہ کار کی خلاف ورزی پر سری لنکن حکومت کو بین الاقوامی مذمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہونے والی ایک کتاب میں اپنے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا،"کووڈ 19 کے متاثرین کی آخری رسومات پر وہ قدرتی وسائل کے پروفیسر میتھیکا ویتھاناگے سے کورونا مرض پھیلنے سے روکنے میں 'ماہرانہ مشورے‘ لیتے رہے ہیں۔"

 خیال رہے کہ ویتھانا کا کوئی میڈیکل بیک گراونڈ نہیں ہے۔

راجا پاکسے نے فروری 2021 میں سری لنکا کے دورے کے دوران اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی اپیل کے بعد اپنی جبری تدفین کی پالیسی کو روک دیا تھا۔

اس کے بعد حکومت نے جزیرے کے مشرق میں دور افتادہ علاقے اوڈا مواڈی میں سخت فوجی نگرانی میں تدفین کی اجازت دے دی تھی لیکن سوگوار خاندان کے افراد کواس میں شرکت کی اجازت نہیں تھی۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی)