سربیا سے یورپی یونین میں داخلے پر پابندی: مہاجرین کا احتجاج
11 نومبر 2016یہ احتجاجی مظاہرہ کرنے والے تارکین وطن آج گیارہ نومبر بروز جمعہ سربیا کے دارالحکومت بلغراد کے ایک پارک میں جمع ہوئے۔ ان مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ’سرحدیں کھولی جائیں‘ اور ’مزید جنگ نہیں‘ جیسے الفاظ تحریر تھے۔ بلقان کی ریاستوں کی جانب سے سرحدیں بند کیے جانے کے بعد سے ہزاروں پناہ گزین سربیا میں پھنسے ہوئے ہیں۔
سربیا میں زیادہ تر مہاجرین اپنے لیے قائم مراکز میں مقیم ہیں یا پھر وہ بلغراد میں کھلے آسمان تلے پارکوں اور خالی گوداموں میں رہ رہے ہیں۔ وہ اس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح غیر قانونی طور پر ہی سہی لیکن ہنگری یا کروشیا چلے جائیں۔
دوسری جانب سرب حکام نے حال ہی میں امدادی تنظیموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے مہاجر مراکز سے باہر سڑکوں پر رہنے والے تارکین وطن کو خوراک کی فراہمی بند کر دیں۔ مہاجرین کے موجودہ بحران کے تناظر میں بلقان کی ریاستوں بالخصوص سربیا کی سرحدی گزرگاہوں پر کافی زیادہ کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
سربیا کو وسطی یورپ تک پہنچنے والے تارکین وطن کا ایک کلیدی راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس وقت بھی ہنگری اور کروشیا میں مقیم بےشمار پناہ گزین اپنی اگلی منزل تک پہنچنے کے مواقع کی تلاش میں ہیں۔