’سبز سونا‘: پاکستان میں کروڑوں نئے درخت
26 جون 2018سن دو ہزار پندرہ سے سن دو ہزار سولہ کے دوران تقریباﹰ سولہ ہزار افراد نے مل کر ہیرو شاہ کے علاقے میں تقریباﹰ نو لاکھ تیزی سے نشوونما پانے والے یوکلپٹس کے درخت لگائے تھے۔ یہاں پر شجرکاری اس بڑے منصوبے کے تحت کی گئی تھی، جس کا مقصد خیبر پختونخوا بھر میں کروڑوں نئے درخت لگانا تھا۔ ماضی کی ایک تصویر دکھاتے ہوئے محکمہ جنگلات سے وابستہ پرویز منان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے کہنا تھا، ’’قبل ازیں یہ بالکل خشک جگہ تھی لیکن اب یہاں سبز سونا دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘
اب اس وادی کا حسن ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو چکا ہے۔ اس سے نہ صرف فضائی آلودگی بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔ پرویز منان کا کہنا تھا کہ ان درختوں کی وجہ سے اب سیلاب اور اس کے تباہی پھیلانے کے خطرات میں واضح طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔ شجرکاری کے اس منصونے سے مقامی آبادی کی معاشی حالت میں بھی بہتری پیدا ہوئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ’’گرین گروتھ انیشی ایٹیو‘‘ نامی ادارے کے چیئرمین امین اسلم کے مطابق اس مہم پر اب تک گیارہ ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ یہ رقم ایک سو دس ملین امریکی ڈالرز کے قریب بنتی ہے۔ صوبے کے قریب ہر ضلع میں حکومتی اور پرائیویٹ نرسریاں قائم کی گئی ہیں اور ان کی تعداد تیرہ ہزار سے زائد بنتی ہے۔
کئی ناقدین کا کہنا ہے کہ لگائے جانے والے درختوں سے متعلق اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔ پاکستان میں ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے منیجر کامران حسین کے مطابق انہوں نے ایک بلین درخت لگانے کی مہم کا آزادانہ آڈٹ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم ایک سو فیصد پراعتماد ہیں کہ ایک ارب درخت لگانے کا دعویٰ درست ہے۔‘‘ ان کا اس منصوبے کی شفافیت کے حوالے سے کہنا تھا، ’’ہر چیز آن لائن ہے اور اعداد وشمار تک ہر ایک کو رسائی حاصل ہے۔‘‘
صوبہ خیبرپختونخوا میں شجرکاری کے ’بلین ٹری سونامی‘ منصوبے کی کئی ملکوں اور تنظیموں نے تعریف کی ہے، جن میں سوئٹرزلینڈ کی بین الاقوامی تنظیم ’آئی یو سی این‘ بھی شامل ہے۔ سن دو ہزار سترہ میں پاکستان کی وفاقی حکومت نے بھی ’گرین پاکستان پراجیکٹ‘ کا آغاز کیا تھا، جس کے تحت پانچ برسوں کے دوران ملک بھر میں ایک سو ملین نئے درخت لگائے جائیں گے۔
اسلام آباد: درختوں کی کٹائی کے خلاف شہری متحد
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چھ دہائیوں میں دریائے سندھ کے کناروں سے ساٹھ فیصد درخت کاٹے جا چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں غیرقانونی طریقے سے درختوں کی کٹائی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے لیکن حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہی۔ پاکستان بھر میں درخت تیزی سے کاٹے جا رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں انتخابات قریب ہیں لیکن امیدوار ووٹ حاصل کرنے کے لیے سڑکیں بنانے کے وعدے تو کر رہے ہیں لیکن کوئی بھی درختوں کی بات نہیں کر رہا۔
ا ا / ع س (اے ایف پی، روئٹرز)