سانس کی نالی کے ٹرانسپلانٹ نے دو سالہ بچی کی جان بچا لی
9 مئی 2013حنا وارن کی عمر دو سال ہے۔ وہ ’ٹریکیا‘ (سانس کی نالی) کے بغیر پیدا ہوئی تھی۔ امریکا میں ہونے والی اس کی کامیاب جراحی کے بعد اسے نئی زندگی مل گئی ہے۔ یہ دنیا کی پہلی سب سے کم عمر مریضہ ہے جسے پلاسٹک فائبرز اور اُس کے اپنے اسٹم سیلز سے تیار کردہ نرخرہ لگایا گیا ہے۔
حنا وارن کو پیدائش کے بعد سے سیئول کے ایک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اُسے غذائی نالی کے ذریعے زندہ رکھا ہوا تھا۔ ڈاکٹروں نے اس کی زندگی کی بہت کم امید دلائی تھی۔ پیدائشی طور پر اس نقص کی وجہ سے حنا خود سے سانس لینے، کھانے پینے، گھونٹنے اور بولنے سے محروم تھی۔ نو گھنٹے کا یہ طویل آپریشن حنا کی دوسری زندگی کا سبب بنا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حنا وارن کی پیوند کاری کے عمل میں کسی ڈونر یا عطیہ دھندہ سے لیا گیا بُون میرو نہیں بلکہ خود اس کا اپنا بون میرو یا ہڈیوں کا گودا استعمال کیا گیا ہے۔ اس وجہ سے ڈاکٹروں نے امید ظاہر کی ہے کہ حنا کا مدافعتی نظام اس پیوند کاری کو قبول کر لے گا۔ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ وہ پُر امید ہیں کہ حنا جلد ہی صحت یاب ہو جائے گی اور گھر جاکر ایک نارمل زندگی گذار سکے گی۔
اسٹاک ہولمز میں قائم کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ سے منسلک اور حنا کا آپریشن کرنے والے جراحوں کی ٹیم میں شامل ایک چوٹی کے سرجن ’پاولو ماخیارینی‘ کے بقول،’ یہ کسی معجزے سے کم نہیں کہ اس آپریشن کے ذریعے نہ صرف اس کم عمر بچی کی جان بچائی جا سکی ہے بلکہ وہ اب نارمل انسانوں کی طرح، کھانا پینا، بولنا اورنگلنا سب کچھ کر سکے گی‘۔ سرجن ’پاولو ماخیارینی‘ کے بقول حنا کو ہسپتال کی جیل سے آزادی مل جائے گی۔ وہ اب ہسپتال کے کمرے کے بستر پر پڑے رہنے کی بجائے دوڑتی بھاگتی نظر آئے گی۔
سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اسٹم سیلز تھراپی انسانی اعضاء کے عطیہ دھندگان پر انحصار اور مدافعتی نظام کے رد عمل سے جُڑے خطرات دور کرنے میں غیر معمولی کردار ادا کرے گی۔ ایک بیان میں سرجن ’پاولو ماخیارینی‘ نے کہا،’ ہم اس ٹرانسپلانٹ یا پیوند کاری کو سرحدوں سے ماورا ہو کر دنیا بھر میں پھیلا رہے ہیں۔
حنا مارچ میں کینیڈا سے تعلق رکھنے والے اپنے والد ڈیرل، والدہ یُنگ می اور اپنی چار سالہ بہن ڈانا کے ساتھ امریکی ریاست الینوئے کے شہر پیوریا کے ہسپتال پہنچی تھی جہاں آٹھ اپریل کو اس کا آپریشن کیا گیا تھا۔ حنا کے والد نے ایک بیان میں کہا،’ جب سے حنا پیدا ہوئی تھی ہماری صرف یہی خواہش تھی کہ ہم اسے گھر لے جاسکیں اور ایک نارمل خاندانی زندگی بسر کر سکیں۔‘ حنا کے والد کے بقول ان کی دو سالہ ننھی بچی نے بڑی ہمت کے ساتھ انتہائی کٹھن مشکلات کا مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا،’ یہ ایک معجزہ ہے۔ ہمارے پاس الفاظ نہیں جن سے ہم ہر اُس شخص کا شکریہ ادا کر سکیں جس نے ہمارے اس خواب کے سچ ہونے میں کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اب ہم جلد اپنے گھر لوٹ سکیں گے۔
km/zb (AFP)