1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق عالمی رہنماؤں کا شمالی کوریا کا متوقع دورہ

11 اپریل 2011

سابق امریکی صدر جمی کارٹر تین سابق عالمی رہنماؤں کے ہمراہ اس ماہ شمالی کوریا کا دورہ کریں گے۔ اس دورے کا مقصد جزیرہ نما کوریا پر بڑھتے تناؤ اور خوراک کی کمی کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/10rEg
تصویر: AP

پیر کے روز ایک روزنامے JoongAng نے جنوبی کوریا کے سفارتی ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ صدر کارٹر کے اس دورے میں ان کے ساتھ فن لینڈ کے سابق صدر Martti Ahtisaari، آئرلینڈ کی سابق صدر Mary Robinson اور ناروے کے سابق وزیر اعظم Gro Harlem Brundtland ہوں گے۔

یہ چاروں ان سابق رہنماؤں پر مشتمل گروپ کا حصہ ہیں جنہیں The Elders کہا جاتا ہے۔ اپنی ویب سائٹ پر اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ کوریائی خطے میں بڑھتے تناؤ اور علاقے میں خوراک کی کمی کی رپورٹوں کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں۔

Friedensnobelpreis für Jimmy Carter
نوبل انعام یافتہ سابق امریکی صدر جمی کارٹرتصویر: AP

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک نے حال ہی میں کہاتھا کہ شمالی کوریا کے چھ ملین افراد یعنی مجموعی آبادی کے ایک چوتہائی حصہ کو خوراک کی فوری ضرورت ہے۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اس ویب سائٹ پر دیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ The Elders کا ایک چھوٹا وفد اپریل کے آخر میں خطے کا دورہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اس دورے میں وہ خطے کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے حکام سے بات چیت کرے گا تاہم ابھی دورے اس کے حوالے سے کوئی حتمی منصوبہ نہیں بنایا گیا ہے۔

Korea Seoul Demonstration Atomwaffen Flash-Galerie
دونوں کوریائی خطوں کے درمیان بڑھتے تناؤ کو کم کرنے کے لیے سابق عالی کوشش کریں گےتصویر: AP

ادھر جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس دورے کے بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق سابق امریکی صدر کارٹر پیانگ یانگ کا تین روزہ دورہ 26 اپریل سے شروع کریں گے۔

سابق امریکی صدر جمی کارٹر 1977 سے 1981 تک امریکہ کے صدر تھے۔ 1994ء میں جب شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے تنازعہ پر واشنگٹن اور پیانگ یانگ جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے تب بھی کارٹر نے ہی شمالی کوریا کا دورہ کیا تھا۔ اُس وقت کے شمالی کوریائی رہنما کے ساتھ کارٹر کی ملاقات میں پیانگ یانگ نے توانائی کے شعبے میں امریکی امداد کے بدلے اپنے ایٹمی ری ایکٹر کو بند کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں