1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زیادہ سے زیادہ چینی نوجوان سرکاری افسر بننے کے خواہش مند

2 دسمبر 2023

چین میں جاب سکیورٹی کے حوالے سے خدشات اور نجی شعبے میں ملازمت کے مواقع میں کمی کے باعث نوجوان سرکاری ملازمتوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ZVnx
اس تصویر میں چینی نوجوانوں کو ایک جاب فیئر میں حصہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس وقت چین کے نجی شعبے میں ملازمت کے مواقع کم ہیں اور اس وجہ سے نوجوان سرکاری نوکری کا انتخاب کر رہے ہیں۔تصویر: Avalon.red/Imago Images

چین میں اس سال مرکزی سطح کی سرکاری نوکریوں کے لیے تیس لاکھ سے زائد خواہش مند افراد نے سول سروسز کا امتحان دیا ہے۔ امیدواروں کی یہ بڑی تعداد وہاں کی غیر مستحکم ہوتی ہوئی معیشت میں جاب سکیورٹی کے حوالے سے نوجوانوں کے خدشات کو ظاہر کرتی ہے۔ 

چینی خبر رساں ادارے چائنا ڈیلی کے مطابق سول سروسز کا امتحان گزشتہ اتوار کو بیک وقت ملک کے 237 شہروں میں منعقد ہوا تھا۔ اس حوالے سے اخبار گلوبل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ امتحان 36,900 آسامیوں کے لیے تھا  اور ہر ایک آسامی کے لیے اوسطا 77 امیدواروں نے امتحان دیا۔

گلوبل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران سرکاری ملازمتوں کے حصول میں دلچسپی بڑھی ہے اور گزشتہ برس 37,100 آسامیوں کے لیے چھبیس لاکھ افراد نے سرکاری اداروں اور ان سے منسلک ایجنسیوں میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے امتحان دیا تھا۔

اس وقت چین کے نجی شعبے میں ملازمت کے مواقع بھی کم ہیں۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ وہاں کے نوجوان سرکاری نوکری کا انتخاب کر رہے ہیں۔

اس تصویر میں چینی نوجوانوں کو ایک جاب فیئر میں حصہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس وقت چین کے نجی شعبے میں ملازمت کے مواقع کم ہیں اور اس وجہ سے نوجوان سرکاری نوکری کا انتخاب کر رہے ہیں۔تصویر: Avalon.red/Imago Images

اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ایک چینی شہری نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "یہاں عمومی طور پر (معاشی) حالات اچھے نہیں۔ کمپنیاں ملازمین کو نکال رہی ہیں اور کئی تو بند بھی ہو رہی ہیں۔ (یہاں نجی شعبے میں) بالکل استحکام نہیں ہے اور اس لیے مجھے سرکاری نوکری کا انتخاب کرنا پڑ رہا ہے۔ بیروزگاری میں بھوک سے مرنے سے بہتر ہے کہ میں کم آمدنی والی نوکری کروں۔"

خبر رساں ادارے چائنا نیوز نیٹ ورک کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں گریجویٹ اسکولوں میں داخلہ لینے والے افراد کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ چائنا نیشنل اکیڈمی آف ایجوکیشنل سائنسز سے وابستہ محقق چو ژاؤہوئی کا کہنا ہے اس کی ایک وجہ نوکری ملنے سے متعلق خدشات ہیں۔وہ کہتے ہیں، "گریجویٹ اسکولوں کے بعد زیادہ تر لوگوں کو نوکری ملنے کی توقع (اب) نسبتا کم ہے۔"

کووڈ انیس کے دوران چین میں انتہائی سخت لاک ڈاؤن تھا اور اس دوران معیشت میں شدید گراوٹ دیکھی گئی تھی۔ چینی حکومت معیشت کی بحالی کے لیے کئی پالیسیاں متعارف کروا چکی ہے۔ ان میں سے ایک نجی شعبت کو مستحکم کرنے کے لیے کمپنیوں کو مالی امداد مہیا کرنا بھی ہے۔ تاہم ابھی تک بیجنگ حکومت کے ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ سکے ہیں۔

م ا/ ع ا (روئٹرز)