1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’زندگی کے اختتام تک گہری نیند‘

عاطف بلوچ9 مارچ 2015

فرانسیسی پارلیمان منگل کے دن ایک ایسے مجوزہ قانونی مسودے پر بحث کر رہی ہے، جس میں ایسے مریضوں کو موت کی آغوش تک جانے تک ’گہری نیند‘ سلانے کی تجویز دی گئی ہے، جو مرنے کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EnoM
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Jensen

اگر یہ قانون منظور کر لیا جاتا ہے تو سکیولر لیکن روایتی طور پر ایک کیتھولک ملک میں مرنے کے قریب افراد کو اپنی ٹریٹمنٹ کے حوالے سے زیادہ حقوق حاصل ہو سکیں گے۔ ساتھ ہی سوشلسٹ صدر فرنسوا اولانڈ سماجی اصلاحات کے حوالے سے اپنی ساکھ مزید بہتر کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ قبل ازیں فرانسیسی صدر اولانڈ ایک گرما گرم بحث کے بعد 2012ء میں ہم جنس پرستوں کے مابین شادی کے قانون کو بھی منظور کرانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

اس مجوزہ قانون کے ناقد حلقوں کا خیال ہے کہ دراصل کسی مریض کو ادویات کے سہارے بے ہوش کر دینا، رحمانہ قتل ہی ہے لیکن ’مَرسی کِلنگ‘ کے ماننے والوں نے اسے رحم کی موت قرار دینے پر اختلاف کیا ہے۔ Right to Die in Dignity نامی ایک ایسوی ایشن کے سربراہ ژان لو ماریو کہتے ہیں، ’’ہر کوئی کہتا ہے کہ جب انسان مرنے کے قریب ہوتا ہے تو کوئی تکلیف نہیں ہوتی ہے لیکن اصل میں ان میں سے کوئی بھی اس پوزیشن میں نہیں گیا ہے۔‘‘

اس قانون کا مسودہ تیار کرنے والے ممبر پارلیمان اور ڈاکٹر ژاں لیونیتی نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نئے قانون کے تحت صرف ایسے مریضوں کو ان کی آخری سانسوں تک بے ہوش کرنے والی دوا دی جائے گا، جن کی ’زندگی چند گھنٹوں یا کچھ دنوں‘ کی باقی رہ جائے گی۔

Brüssel Gipfel Treffen Hollande
فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈتصویر: Alain Jocard/AFP/Getty Images

دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اس اعتدال پسند سیاستدان نے مزید کہا، ’’یہ قانون صرف ایسے لاعلاج مریضوں کے لیے مخصوص ہو گا جو علاج معالجے کی سہولت کے باوجود تکلیف میں مبتلا ہوتے ہوئے اپنی آخری سانسوں تک پہنچ گئے ہیں۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا، ’’جب طبی طور پر ایسے حالات واضح ہو جائیں تو بطور ڈاکٹر میں تکلیف میں مبتلا ایسے مریضوں کو گہری نیند سلانے میں خوشی محسوس کروں گا۔‘‘

اس مجوزہ قانون کے تحت مریضوں کو اجازت مل جائے گی کہ وہ دانستہ طور پر گہری نیند میں چلے جائیں، جو موت تک برقرار رہے گی۔ تاہم کچھ ناقدین کے مطابق یہ نہ تو ’خود کشی میں تعاون‘ ہے اور نہ ہی ’رحمانہ قتل‘، کیونکہ موت کب آئے گی اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔

یورپ کے متعدد ممالک کی طرح فرانس میں بھی ایسے قوانین موجود ہیں، جن کے تحت ڈاکٹر ایسے مریضوں کا علاج معطل کر سکتے ہیں، جنہیں اس علاج سے استفادہ تو نہیں ہوتا لیکن تکلیف ضرور ہوتی ہے۔ اس عمل کے لیے بہرحال مریض کی رضا مندی ایک بنیادی شرط ہے۔

یورپ میں صرف ہالینڈ، بیلجیم اور سوئٹزرلینڈ میں رحمانہ قتل یا قتل ِنجات سے متعلق قوانین موجود ہیں۔ اسی طرح واشنگٹن سمیت امریکی کی کچھ ریاستوں میں اس حوالے سے قانون سازی کی جا چکی ہے۔ یہ امر اہم ہے بہت سے ممالک میں اسے ایک اخلاقی مسئلہ تصور کیا جاتا ہے۔