زمینی درجہ حرات میں اضافہ روکنا ممکن مگر ...
13 اپریل 2014موسمیاتی تبدیلیوں اور تحفظ ماحول کے حوالے سے پانچویں عالمی رپورٹ کے اس تیسرے اور آخری حصے کے چیدہ چیدہ نکات کا خلاصہ اتوار تیرہ اپریل کو جرمن دارالحکومت برلن میں جاری کیا گیا ہے۔ چار سال کے عرصے میں سینکڑوں ماہرین کی محنت سے تیار ہونے والی اور دو ہزار صفحات پر مشتمل مکمل رپورٹ آئندہ چند روز میں جاری کر دی جائے گی۔
اقوام متحدہ کا موسمیاتی تبدیلیوں کے ضمن میں بین الحکومتی پینل IPCC سن 1988ء میں قائم کیا گیا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کے ارکان کی تعداد تقریباً دو سو تک پہنچ چکی ہے۔ اب تک یہ پینل 1990ء، 1995ء، 2001ء اور 2007ء میں زمینی درجہء حرارت میں اضافے کے حوالے سے چار جامع رپورٹیں جاری کر چکا ہے۔ پانچویں رپورٹ کے آج تیرہ اپریل کو جاری ہونے والے تیسرے حصے میں اس پینل نے خاص طور پر توانائی کے شعبے میں ماحول کے لیے ضرر رساں گیسوں کے اخراج کا ذکر کیا ہے۔
پینل کے مطابق توانائی کے حصول کے لیے کاربن کی آلودگی پیدا کرنے والے وسائل پر انحصار ختم کرنے اور صاف قابل تجدید وسائل سے استفادہ کرنے میں جتنی دیر ہوتی چلی جائے گی، اُتنا ہی زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے ہدف کا حصول بھی زیادہ سے زیادہ مشکل اور زیادہ سے زیادہ مہنگا ہوتا چلا جائے گا۔ اس پینل کا کہنا ہے کہ اگر انسانوں نے اپنی موجودہ روش نہ بدلی تو سن 2100ء تک زمینی درجہء حرارت میں 3.7 تا 4.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا اضافہ ہو چکا ہو گا، جو زمینی حیات کے لیے بے انتہا تباہ کن ثابت ہو گا۔
یہ رپورٹ، جس میں محض مفروضوں کا ذکر کیا گیا ہے اور کوئی تجاویز نہیں دی گئی ہیں، اس ميں فضا کے لیے ضرر رساں گیسوں کے اخراج کے حوالے سے زبردست انتباہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2010ء میں تیل اور گیس جیسے معدنی ایندھن کی بدولت ہونے والی اقتصادی ترقی کے نتیجے میں سبز مکانی گیسوں کا اخراج ایک ارب ٹن سالانہ تک پہنچ گیا، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ رجحان جاری رہنے کی صورت میں سن 2100ء تک سبز مکانی گیسوں کا اخراج آج کل کے مقابلے میں دو گنا یا پھر تین گنا ہو جائے گا۔ IPCC کے نائب چیئرمین یُوبا سوکونا کے مطابق ’اب تک جتنی بھی کوششیں کی گئی ہیں، اُن کے نتیجے میں نہ تو سبز مکانی گیسوں کا اخراج کم ہوا ہے اور نہ ہی ان گیسوں کے اخراج میں اضافے کی شرح پر کوئی اثر پڑا ہے‘۔
اس تمام تر صورتِ حال کے باوجود عالمی ماحولیاتی کونسل کے ماہرین کے خیال میں ابھی دنیا کے پاس پندرہ برس کی مہلت ہے، جس میں بہتر پالیسیاں وضع کرتے ہوئے اور اُن پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد کرتے ہوئے زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو دو ڈگری تک محدود رکھا جا سکتا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے سنگین اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔
اِن ماہرین کے خیال میں توانائی کے حصول کے لیے صاف اور قابل تجدید ذرائع سے استفادے کے ساتھ ساتھ توانائی کو ضائع ہونے سے بچایا جانا چاہیے، جنگلات کی کٹائی کا عمل روکا جانا چاہیے، پبلک ٹرانسپورٹ کے کم کاربن خارج کرنے والے ذرائع کو فروغ دیا جانا چاہیے اور ایسے ’سمارٹ شہر‘ بنائے جانے چاہیں، جہاں کم سے کم توانائی استعمال کی جائے۔
ان ماہرین نے اقتصادی ترقی اور آبادی میں اضافے کو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا بڑا سبب قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایک ’عالمگیر ماحولیاتی سمجھوتے‘ کے بغیر مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن نہیں ہو گا۔
برلن میں آئی پی سی سی کا یہ اجلاس سات اپریل کو شروع ہوا تھا اور اتوار تیرہ اپریل کو اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ اس دوران 195 ممالک سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں اور سیاسی نمائندوں نے ماحولیاتی مسائل پر تبادلہء خیال کیا۔