1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'ریپ طاقت کا مظاہرہ ہے‘

31 دسمبر 2019

پاکستان کے انتہائی معتبر سمجھے جانے والے اخبار' ڈان‘ کے چیف ایگزیکیٹیو حمید ہارون نے فلم ساز جمشید محمود رضا کے جانب سے ان کا ریپ کیے جانے کے الزامات کی تردید کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3VXOZ
تصویر: Getty Images/AFP/B. Guay

جمشید محمود رضا جنہیں جامی کے نام سے جانا جاتا ہے کا کہنا ہے کہ پاکستان کی میڈیا انڈسٹری کی طاقت ور شخصیت حمید ہارون نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس سال اکتوبر میں جامی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں میڈیا کی ایک با اثر شخصیت نے تیرہ برس قبل بہت بے دردی سے جنسی زيادتی کا نشانہ بنايا۔ جامی کے مطابق اس واقعے نے انہیں ذہنی طور پر شدید متاثر کیا تھا اور انہیں چھ ماہ تک اپنے علاج کے لیے ماہر نفسیات کے پاس بھی جانا پڑا۔

اب جامی نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس شخصیت کا نام ظاہر کر دیا ہے۔ حمید ہارون کا تعلق پاکستان کے ایک امیر اور با اثر ترین خاندان سے ہے۔ انہوں نے اس فلم ساز کے لگائے الزمات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ ڈان اخبار میں ان کی شائع ہونے والی تردید میں لکھا گیا ہے،'' یہ کہانی من گھڑت اور جھوٹی ہے۔ ریپ کرنے کے الزم کو میں مکمل طور پر مسترد کرتا ہوں۔‘‘ ڈان نیوز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔

مدرسے کی لڑکی کو ہیڈ ماسٹر کے کہنے پر آگ لگائی گئی، پولیس

#MeToo صرف عورتوں کی تحریک نہیں

اس سارے معاملے میں کچھ افراد جامی کے حق میں بات کر رہے ہیں جبکہ کچھ حمید ہارون کی حمایت کر رہے ہیں۔ مصنف سلمان رشید کا کہنا تھا،'' میرا ایک سوال ہے۔ ایک بالغ شخص کیسے کسی کے ہاتھوں ریپ ہو سکتا ہے ؟‘‘ ندا کرمانی کا کہنا تھا،''ریپ صرف جسمانی طاقت نہیں بلکہ عمومی طور پر طاقت کا مظاہرہ ہے، اگر ایک طاقت ور شخص آپ کے ساتھ زبردستی کرتا ہے، تو وہ ریپ ہی ہے۔‘‘

دنیا بھر میں می ٹو مہم کا آغاز ہاروی وائنسٹائن پر جنسی بد فعلی کے الزمات سے ہوا تھا۔ تاہم یہ مہم پاکستان میں کوئی خاص اثر پیدا نہیں کر سکی تھی۔

ب ج، ع ا