ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار
امریکی صدارتی الیکشن کے 10 ریپبلکن امیدواروں کا ٹیلی وژن مباحثہ۔ انتخابی نعروں اور بیان بازیوں کا مقابلہ۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور جیب بُش مرکزی کردار۔
ڈونلڈ ٹرمپ۔ ایک منفرد پراپرٹی ڈیلر
ڈونلڈ ٹرمپ کی راہ میں آنے والا ہر خاص و عام مصائب میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ اپنے اسکینڈلز کو فقرہ بازیوں سے ڈیل کر لینے والے ’فیئر گیم‘ سے نابلد ہیں۔ تارکین وطن، خاص طور سے لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والوں کے سخت مخالف ہیں۔ اپنے دس ارب ڈالر کے اثاثوں پر بہت کم ٹیکس ادا کرنے پر اُنہیں فخر ہے۔
’’جیب2016ء‘‘ بُش کے بنا
جیب بُش اپنے والد جارج ہربرٹ والکر اور اپنے بڑے بھائی جارج ڈبلیو بُش کے سائے میں صدارتی امیدوار کی حیثیت سے اپنی مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔ فلوریڈا کے سابق گورنرکے پاس تجربہ کار خاندانی نیٹ ورک بھی ہے اور انتخابی مہم چلانے کے لیے ایک پوری عمارت پر مشتمل دفتر بھی۔ 62 سالہ معتدل قدامت پسند جیب بُش پرانے امریکا کی بحالی چاہتے ہیں۔
اسکاٹ والکر۔ 100 فیصد ہارڈ لائنر
نام سے تو اسکوچ وسکی کا خیال آتا ہے تاہم اسکاٹ والکر وسکونسن کے گورنر ہیں۔ ایک اصلاحات پسند کے طور پر وہ وائٹ ہاؤس پہنچنا چاہتے ہیں۔ سماجی امور کے معاملات میں خود ریپبلکن حلقوں میں انہیں انتہائی دائیں بازو کی طرف جھکاؤ کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ اسقاط حمل، ایمیگریشن اور ہم جنسوں کی شادیاں۔ یہ موضوعات اسکاٹ والکر کے ہاں شجر ممنوع ہیں۔
مایک ھکبی: میڈیا تجربہ کار اور بپٹسٹ کرسچین
ان میں اور ایک سابق امریکی صدر میں ایک قدر مشترک ہے۔ دونوں کا تعلق ایک ہی شہر سے ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں پتا ہے کہ یہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو کیسے شکست دی جا سکتی ہے۔ آیا میڈیا کے شعبے کا تجربہ ان کی مدد کر سکے گا، یہ ایک کھلا سوال ہے؟ مایک ھکبی فوکس نیوز اور ABC ریڈیو کے شوز کی نظامت کیا کرتے تھے۔
بین کارسین۔ نیروسرجن
ایک ’’جیتے جاگتے لیجنڈ‘‘۔ تاہم یہ کوئی سیاسی اعزاز نہیں، کانگریس لائبریری نے اس نامور سرجن کو اس خطاب سے نوازا ہے۔ کیا یہ ممتاز ڈاکٹر ایک اچھے امریکی صدر بھی بن سکیں گے؟ اس انتخابی مہم کے دوران وہ خود اپنی سب سے بڑی کمزوری بنے ہوئے ہیں۔ وہ ہم جنس پرستی، مدت قید اور ، مردوں کے جیلوں میں ہم جنس پرست ہو جانے جیسے موضوعات پر نہایت مبہم موقف رکھتے ہیں۔
ٹیڈ کروز۔ ہر بات میں ’نہیں‘ کہنے والے
اسقاط حمل، ہیلتھ انشورنس پالیسیوں میں اصلاحات، ہم جنس پرستوں کی شادی، ٹیکس معاملات میں بہتری، ہر بات میں وہ نہیں ہی کہا کرتے ہیں۔ تاہم ایک معاملے میں وہ حقیقت گوئی سے کام لیتے ہیں اور وہ ہے قدامت پسند انجیلی مسیحی امریکی باشندوں کے بارے میں۔ ان کی جڑیں کیوبا سے ملتی ہیں اس کے باوجود یہ سماجی امور میں سخت موقف رکھتے ہیں۔ تاہم ایمیگریشن پالیسی میں یہ اعتدال پسند ہیں۔
مارکو روبیو۔ سب کے ڈارلنگ
امریکا میں بڑھتی ہوئی ہسپانک رائے دہندگان برادری ہو یا کلاسیکی ریپبلکن، یہاں تک کہ بنیاد پرست ٹی پارٹی کے حامی سب ہی مارکو روبیو کے شیدائی ہیں۔ فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے یہ سینیٹر امریکا میں اب تک غیر مقبول ہیں۔ کیا یہ آئندہ انتخابات میں ٹیوشن فیس یا ایمیگریشن پالیسی میں اصلاحات کے اوباما پوائنٹس کے ساتھ اسکور کر پائیں گے؟
رینڈ پاؤل۔ ہر کسی کے لیے آزادی
کیا ریپبلکن حلقوں میں ان کے دوست پائے جاتے ہیں؟ یہ اپنی پارٹی کے اراکین پر تنقید کیا کرتے ہیں۔ وہ طالبعلموں اور سیاہ فام افریقیوں کی۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور فوج کی تعیناتی کے بارے میں بڑے پیمانے پر کوائف اکھٹا کرنے اور دفاعی بجٹ میں اضافے کو رد کرنے والے رینڈ پاؤل حکومت سے شہریوں کی نجی زندگی سے دوری اختیار کرنے اور ہر کسی کو آزادی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کرس کرسٹی۔ اعتدال پسند ہیوی ویٹ
عوام سے قریب اور مکالمت کے لیے ہمہ وقت تیار۔ پروسیکیوٹر کی حیثیت سے کرسٹی بہت سے سیاستدانوں کے دانت کھٹے کر دیتے ہیں۔ کرپشن کے خلاف لڑنے والے ماحولیاتی تبدیلیوں اور ایمیگریشن پالیسی میں نرمی جیسے موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کر کہ وہ اکثر اپنی پارٹی میں کھلبلی مچا دیتے ہیں۔ یہاں تک کے اُن کے اوور ویٹ ہونے پر بھی اکثر تنقید کی جاتی ہے۔ اس کے لیے بھی وہ گیسٹرک بینڈ کا استعمال کرتے ہیں۔
جان کیسک
ان کے والدین کا تعلق کرشیا اور چیک جمہوریہ سے تھا۔ کیا اسی وجہ سے انہیں نیشنل ہیلتھ انشورنس کا اندازہ ہے اور یہ ’اوباما کیئر‘ کی حمایت کرتے ہیں؟ وگرنہ انہیں ریپبلکن مرکزی دھارے کی زد میں آئیں گے۔ ان کے اہداف: ایک ہلکی پھلکی ریاست، ایک متوازن قومی بجٹ۔ اس کی کوشش یہ بل کلنٹن کے دور میں بھی کرتے رہے ہیں۔