ریاض: بھارتی وزیر اعظم مودی کی سعودی فرمانروا سے ملاقات
3 اپریل 2016بھارت اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدوں میں دفاعی اور تجارتی امور سے متعلق معاہدے شامل ہیں۔ مودی نے ریاض میں وزیر داخلہ محمد بن نائف اور سعودی تیل کمپنی ارامکو کے چیئرمین عبدالعزیز الفلاح سے بھی ملاقاتیں کیں۔
مودی نے سعودی ایوان تجارت اور صنعت سے وابستہ کاروباری شخصیات سے بھی تبادلہٴ خیال کیا اور بھارتی کمپنی ٹاٹا کے زیر انتظام خواتین کے ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی سینٹر کا بھی دورہ کیا۔ اس دوران بھارتی وزیر اعظم نے بھارتی کارکنوں کے ساتھ ملاقات کی اور ان کے ساتھ جنوبی ایشیائی کھانا بھی کھایا۔
واضح رہے کہ بھارتیوں کی ایک بڑی تعداد عرب ممالک، بہ شمول سعودی عرب میں کام کرتی ہے اور بھارتی حکومت کو ایک بڑا زر مبادلہ ان افراد کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔
بھارت کے سعودی عرب کے ساتھ فروغ پاتے روابط کی ایک وجہ اس کا سعودی تیل پر انحصار بھی ہے۔ بھارت اپنی تیل کی ضروریات کا اسی فیصد دوسرے ممالک سے درآمد کرتا ہے۔
اس بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کے ایک اہل کار شری مریدل کمار کا کہنا تھا، ’’ہماری تیل کی ضروریات کا بیس فیصد سعودی عرب پوری کرتا ہے۔ ہم یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس ترسیل میں کوئی کمی نہ ہو۔‘‘
پہلے کاروبار
گزشتہ برس ہندو قوم پرست جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے رہنما مودی نے متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کیا تھا۔ مودی نے برسر اقتدار آنے کے بعد کاروباری اور تجارتی تعلقات کو فوقیت دی ہے اور ایسے ممالک سے بھی قریب تعلقات استوار کر لیے ہیں، جنہیں روایتی طور پر پاکستان کا حلیف سمجھا جاتا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے دورے کے موقع پر نہ صرف مودی اور امارات کے درمیان تجارتی تعاون فروغ پایا بلکہ عرب ممالک نے بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست دلوانے کی بھی یقین دہانی کروائی۔
سعودی عرب کی طرح متحدہ عرب امارات میں بھی بھارتیوں کی ایک کثیر تعداد آباد ہے۔