1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مسلمانوں کے پہلے گروپ کو بھارت بدر کر دیا گیا

4 اکتوبر 2018

روہنگیا اقلیت کے پہلے گروپ کو آج بھارت سے ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔ دہلی حکومت نے گزشتہ سال ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے روہنگیا مسلمانوں اور دیگر افراد کی ملک بدری کا فیصلہ کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/35xzd
Bangladesh Rohingya-Camp
تصویر: DW/V. Hölzl

روہنگیا اقلیت کے افراد کے اس پہلے گروپ کو آج بھارتی سپریم کورٹ میں دائر اپیل کے آخری لمحوں میں رد کیے جانے کے بعد ڈی پورٹ کیا گیا۔ اس اپیل کو سات روہنگیا افراد کے وکیل کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان افراد کو میانمار واپسی پر انتقامی کارروائیوں کا خدشہ ہے۔ ان افراد کو سن 2012 میں غیر قانونی طور پر بھارتی حدود میں داخل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے اب تک یہ جیل میں ہی تھے۔

ایک بھارتی پولیس افسر نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ان ساتوں روہنگیا افراد کو مانی پور ریاست میں موریح کی بارڈر کراسنگ پر میانمار حکام کے حوالے کیا گیا۔ ان افراد کے پاس اپنی ذاتی اشیاء کا ایک ایک بیگ بھی تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وہ اس ملک بدری کا حکم اس لیے دے رہی ہے کیونکہ میانمار حکومت نے ان افراد کو اپنے شہریوں کے طور پر قبول کیا ہے۔ سرکاری وکیل تشار مہتا نے انڈین سپریم کورٹ کو بتایا کہ ینگون حکومت نے اس ڈی پورٹیشن میں معاونت کرتے ہوئے سات شناختی سرٹیفیکیٹ اور تمام سات افراد کو ایک ایک ماہ کا ویزہ بھی فراہم کیا ہے۔

UN-Delegation besucht Rohingya-Flüchtlingscamp in Bangladesch
تصویر: Reuters/M. Nichols

یاد رہے کہ بدھ اکثریت والے ملک میانمار میں روہنگیا اقلیت سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد کو حکومت شہریت دینے سے انکار کر دیتی ہے۔ اس اقدام کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

وکیل دفاع پرشانت بھوشن کا کہنا ہے کہ روہنگیا افراد کے ساتھ غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر نہیں بلکہ مہاجرین کی حیثیت سے سلوک کیا جانا چاہیے۔ بھوشن کے بقول واپسی کا عمل عالمی ادارہ مہاجرت کے ذریعے سے ہونا چاہیے۔

اگست سن 2017 سے قریب سات لاکھ روہنگیا افراد بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔ اندازوں کے مطابق چالیس ہزار روہنگیا باشندے بھارت کے مختلف علاقوں میں کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کیمپ ہریانہ، راجھستان اور جموں کشمیر میں قائم ہیں۔ چالیس ہزار میں سے صرف پندرہ ہزار ہی یو این ایچ سی آر کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔

ص ح / ع ا / نیوز ایجنسی