روم کئی دہائیوں بعد برف کی دبیز تہہ میں
اطالوی درالحکومت روم کئی دہائیوں کے بعد برف کی دبیز تہہ تلے دب گیا۔ شدید برفباری کے باعث اسکول بند کر دیے گئے جبکہ پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ وہ بلا ضرورت گھر سے نہ نکلیں۔ روم کی صورتحال تصاویر کی زبانی۔
سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ’اسنو بال فائٹ‘
سینٹ پیٹرز اسکوائر میں پادری اور مذہبی اسکول کے طلبہ ایک دوسرے پر برف اچھال رہے ہیں۔ روم میں برفباری شاذ ونادر ہی ہوتی ہے مگر جب بھی ہوتی ہے تو زندگی جیسے رُک سی جاتی ہے۔ روم کی میئر ورجینیا راگی نے تو اسکول بند رکھنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
اٹلی کا معروف ترین سیاحتی مقام بند
روم کا معروف ترین سیاحتی مقام کلوزیم بھی اس برفباری کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔ جبکہ حکام نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ہر ممکنہ حد تک اپنے گھروں پر ہی رہیں۔
گھروں پر رہنا، مجبوری بھی
ظاہر ہے یہ بچے ان ہدایات پر عمل نہیں کر رہے بلکہ انہیں اسکول نہ جانے کے سبب جیسے ہی یہ موقع ہاتھ لگا ہے یہ برف سے ڈھکے پارکوں میں جا کر برفباری سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
وائٹ سرپرائز
بحیرہ روم کے کنارے آباد روم میں عام طور پر موسم سرما زیادہ سرد نہیں ہوتا۔ اور عام طور پر سال کے سرد ترین موسم کے دوران بھی ریستوران باہر کھلی جگہوں پر بیٹھنے کا انتظام برقرار رکھتے ہیں۔
برف سے ڈھکا ’چِرکو ماسیمو‘
روم کے پارک جو عام طور پر سردیوں میں بھی سرسبز ہی رہتے ہیں، اب برف سے ڈھکے ہوئے ہیں اور یہاں تک کے ایک اور معروف سیاحتی مقام ’چرکو ماسیمو‘ بھی برفباری سے سفید ہو گیا ہے۔
’برفباری سے نمٹنے کے عادی نہیں‘
روم شاذ ونادر ہونے والی اس برفباری کے سبب اس طرح کی ایمرجنسی سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اسی باعث شہری انتظامیہ نے قریبی علاقوں سے درخواست کی کہ وہ سڑکوں سے برف ہٹانے کے لیے مشینری روانہ کریں۔ چار گھنٹوں سے بھی کم وقت میں 10 سینٹی میٹر تک برف گرنے کے سبب روم کے مرکزی ایئرپورٹ کو مجبوراﹰ صرف ایک ہی رن وے سے کام چلانا پڑا۔