روم میں ریڈ لائٹ زون کے قیام کی منظوری
7 فروری 2015یورپ کے تاریخی و قدیمی شہر روم کی شہری انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ رواں برس اپریل سے سارے شہر میں صرف ایک مقام پر ہی ریڈ لائٹ ایریا ہو گا۔ اِسی علاقے کی حدود کے اندر طوائفیں اپنا کاروبار کھلے عام کر سکیں گی۔ اِس کے باہر ایسا کرنے پر انہیں بھاری جرمانوں کا سامنا ہو گا۔
روم کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے میئر اِگنازیو مارینو نے کل جمعے کے روز اِس نئے ریڈ زون کی باقاعدہ منظوری دی ہے۔ یہ ریڈ زون روم کے تاریخی وسطی علاقے کے جنوب میں واقع ہے۔ اٹلی میں ایک لاکھ کے قریب طوائفیں جسم فروشی کے کاروبار سے منسلک ہیں اور اِن میں نصف غیر ممالک سے لائی گئی ہیں۔
شہری انتظامیہ کے پلان کے مطابق نیا ریڈ لائٹ زون روم شہر کے جنوب میں واقع نواحی بستی اوئر (Eur) میں قائم کیا جائے گا۔ یوں تو سارے یورپ میں روم کو ایک جداگانہ حیثیت کا حامل شہر قرار دیا جاتا ہے لیکن اہلیان روم کے نزدیک اوئر کا علاقہ روم کی جنت کے طور پر مشہور ہے۔
یہ شہر کی قدیمی اور تاریخی ورثے کا امین بھی ہے۔ اوئر ہی میں کئی اہم کاروباری ادارے بھی قائم ہیں۔ اسی علاقے میں جسم فروشی کا دھندا بھی کئی گلیوں تک پھیلا ہوا ہے۔ اب شہری انتظامیہ اوئر میں اِس کاروبار کو محدود کرنا چاہتی ہے۔ اِس علاقے کے ایک مخصوص حصے کو ریڈ لائٹ ایریا کے طور پر مخصوص کر کے اوئر اور روم کی دوسری جسم فروش خواتین اور منسلک افراد کو وہاں منتقل کر دیا جائے گا۔
نئے پلان کے تحت ریڈ لائٹ زون سے باہر جسم فروشی کی مکمل طور ممانعت ہو گی۔ اگر مخصوص علاقے سے باہر کوئی عورت ایسا کرتے پکڑی گئی تو اُسے پانچ سو یورو تک کا جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ شہری انتظامیہ کا خیال ہے کہ جسم فروشی اور براتھلز کو ایک مخصوص علاقے میں پابند کرنے سے سارے شہر پر پھیلے اِس کاروبار کے منفی اثرات کو جہاں کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی وہیں روم کا تشخص کو بھی بہتر کیا جا سکے گا۔
اِس وقت روم کو جسم فروش عورتوں کی ایک اہم منڈی خیال کیا جاتا ہے اور اسی طرح جسم فروشی کے جدید اڈوں کی افزائش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کچھ عرصہ قبل تک شہری انتظامیہ تین مختلف مقامات پر ریڈ لائٹ زون کو قائم کرنے کے منصوبے پر غور بھی کرتی رہی ہے۔
شہری انتظامیہ کے فیصلے کے حوالے سے جنوبی حصےاوئر کے لوگوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اوئر کی ایک رہائشی خاتون کرسٹینا لاٹانزی کے خیال میں اوئر کے رہائشیوں کے لیے ریڈ لائٹ زون کا قیام ایک ڈراؤنے خواب جیسا محسوس ہو رہا ہے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ اوئر کی کم و بیش بیس کے قریب گلیوں میں دن رات طوائفیں دھندے کے لیے سیاحوں اور دوسرے لوگوں کو لُبھانے میں مصروف ہیں۔ اِنہی گلیوں میں مخنثوں کی اپنی گلی ہے اور مرد جسم فروش اپنے اڈے قائم کیے ہوئے ہیں۔ مقامی رہائشی پہلے ہی اِن جسم فروشوں سے بے چینی محسوس کرتے ہیں اور اُن کا خیال ہے کہ ریڈ لائٹ زون کے قیام سے سکون محال ہو جائے گا۔ کیتھولک خیراتی ادارے کاری تاس نے اِس فیصلے کو غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔