روس اور چین نے حلب سے متعلق قرارداد کو ویٹو کر دیا
6 دسمبر 2016روس اور چین نے ویٹو کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامی شہر حلب سے متعلق اُس قرارداد کو منظور نہیں ہونے دیا، جس میں شمالی شام کے جنگ کی زَد میں آئے ہوئے شہر حلب میں سات روز کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ مسودہ اسپین، مصر اور نیوزی لینڈ کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ قرارداد کے مسودے میں کہا گیا تھا کہ تمام فریقوں کو لڑائی بند کر دینی چاہیے تاکہ ضروری امدادی سامان شہر کے اندر پہنچایا جا سکے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سلامتی کونسل کے غیر مستقل ارکان میں سے وینزویلا نے بھی اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ انگولا نے اپنا حق رائے استعمال نہیں کیا۔ 15 رکنی سلامتی کونسل کے رکن دیگر 11 ممالک نے اس قرار داد کے حق میں ووٹ دیا۔
مارچ 2011ء میں شروع ہونے والی شامی خانہ جنگی کے بعد یہ چھٹا موقع تھا کہ روس نے سلامتی کونسل میں شام کے حوالے سے قرارداد کو ویٹو کیا جبکہ چین ایسا پانچ مرتبہ کر چکا ہے۔
شامی صدر بشارالاسد کے قریبی حلیف ملک روس نے اپنے اس اقدام کے جواز میں کہا کہ جنگ بندی کے وقفے سے باغیوں اور انتہا پسندوں کو اپنی قوت مجتمع کرنے اور نئے سرے سے صف بندی کا موقع مل جائے گا۔ واضح رہے کہ آج کل روس مشرقی حلب سے باغیوں کے انخلاء کے موضوع پر امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے کوشاں ہے۔ قبل ازیں روس کی طرف سے سلامتی کونسل میں اس قرارداد پر ووٹنگ کم از کم آج منگل چھ دسمبر تک مؤخر کرانے کی کوشش بھی کی کیونکہ روسی اور امریکی وزرائے خارجہ کے درمیان اسی معاملے پر بات چیت آج جنیوا میں متوقع ہے۔
روس کی طرف سے کہا گیا تھا کہ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں مشرقی حلب میں موجود تمام باغیوں کو وہاں سے نکلنے کا موقع دینے کے طریقہ کار پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔ تاہم مشرقی حلب میں بڑے پیمانے پر پسپائی کے باوجود باغی ہتھیار ڈالنے اور علاقہ خالی کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔