1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی، يوکرائنی گيس تنازعے میں عبوری تصفیہ ہو گیا

عاصم سليم27 ستمبر 2014

گيس کی سپلائی کے حوالے سے روس اور يوکرائن کے مابين جاری تنازعے کے حل کے ليے يورپی يونين نے ايک ایسے عبوری معاہدے کی تصدیق کر دی ہے، جس کی مدد سے يوکرائن کو روسی گيس کی سپلائی اور فريقين کا باہمی اعتماد بحال ہو سکے گا۔

https://p.dw.com/p/1DLtb
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Shipenkov

جرمن دارالحکومت برلن ميں چھبيس ستمبر جمعے کے روز يوکرائن اور روس کے وزرائے توانائی کے ساتھ مشترکہ ملاقات کے بعد يورپی يونين کے توانائی سے متعلقہ امور کے کمشنر گُنٹر اوئٹِنگر نے بتايا کہ فريقين نے آئندہ برس موسم بہار تک کے ليے گيس کی سپلائی بحال کرنے سے متعلق ايک عبوری معاہدے پر اتفاق کر ليا ہے۔ اوئٹِنگر کے بقول کييف انتظاميہ اگر رواں برس دسمبر کے اواخر تک روسی گيس کمپنی گيس پروم کو 2.4 بلين یورو کے برابر واجبات ادا کر ديتی ہے، تو ماسکو یوکرائن کو قدرتی گیس کی سپلائی بحال کرنے پر تيار ہے۔ اس ممکنہ ادائيگی کے نتيجے ميں گيس پروم کی طرف سے موسم سرما ميں يوکرائن کو کم از کم پانچ بلين کيوبک ميٹر گيس سپلائی کی جائے گی، جو موسم سرما کے دوران يوکرائن کی گيس کی ضروريات کو پورا کرنے کے ليے کافی ہو گی۔

يورپی يونين کے توانائی سے متعلقہ امور کے کمشنر گُنٹر اوئٹِنگر
يورپی يونين کے توانائی سے متعلقہ امور کے کمشنر گُنٹر اوئٹِنگرتصویر: picture-alliance/dpa/Julien Warnand

ماسکو حکومت کے بقول اس ڈيل کے ذريعے کييف حکومت کو 485 ڈالر فی ہزار کيوبک ميٹر گيس کی مقررہ قيمت پر بيس فيصد رعايت حاصل ہو سکے گی۔ تاہم کييف انتظاميہ روس کی طرف سے مقرر کردہ 485 ڈالر فی ہزار کيوبک ميٹر کے نرخوں کو ’ناجائز‘ قرار ديتی آئی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ برلن ميں پيش کردہ گیس کی 385 ڈالر فی ہزار کيوبک ميٹر قیمت کوئی عارضی رعايت نہيں بلکہ مستقبل کے ليے مقررہ نرخ ہے۔ يوکرائن کے وزير توانائی يوری پروڈان نے کہا کہ گيس پروم کو 3.1 بلين ڈالر کی ادائيگی مستقبل ميں کی جانے والی سپلائی کے ليے تھی نہ کہ ماسکو کے دعووں کے مطابق واجبات کی ادائيگی۔

برلن ميں جمعے کو ہونے والے مذاکرات کے بعد پروڈان نے نامہ نگاروں سے بات چيت کرتے ہوئے کہا، ’’پيش رفت يہ ہے کہ ہم نے مذاکرات شروع کر ديے ہيں۔ تاہم تاحال ہم کسی ايسے نتيجے تک نہيں پہنچ سکے، جسے تمام فريق تسليم کر سکيں۔‘‘

اگرچہ سہ فريقی مذاکرات کے حوالے سے يورپی يونين کے کمشنر برائے توانائی گُنٹر اوئٹِنگر نے صحافیوں کے سامنے قدرے مثبت بيان ديا تاہم روس اور یوکرائن کے توانائی کے وزراء نے اس بات چيت کے نتائج پر اپنا اپنا موقف ظاہر کيا اور بظاہر دونوں ہی اس بارے ميں زيادہ پر اعتماد نظر نہيں آ رہے تھے کہ آيا ماسکو اور کييف حکومتيں اس عبوری ڈيل کی توثيق کريں گی۔

جمعے ہی کے روز ہونے والی ايک اور پيش رفت ميں يورپی تنظيم برائے سلامتی و تعاون OSCE نے روسی اور يوکرائنی فوجی اہلکاروں کی براہ راست ملاقات کرائی، جس ميں اطراف کے نمائندوں نے بيس ستمبر کی فائر بندی ڈيل ميں طے کردہ امور پر عملدرآمد کے بارے ميں تبادلہ خيال کيا۔

مشرقی يوکرائن کے صوبے ڈونيٹسک ميں يوکرائن کے زير کنٹرول ايک علاقے ميں ہونے والی اس ملاقات ميں روس نواز باغيوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ بات چيت کے موضوعات ميں بھاری اسلحے کی منتقلی، بارودی سرنگوں کا خاتمہ اور ايک تيس کلوميٹر طويل بفر زون کا قيام بھی شامل تھے۔