1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کوما سے باہر

8 ستمبر 2020

برلن کے ایک ہسپتال میں زیر علاج روس کے اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی اب کوما سے باہر آگئے ہیں اور ’زبانی بات چیت کا جواب‘ دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3i8Vo
الیکسی ناوالنی (فائل فوٹو)
الیکسی ناوالنی (فائل فوٹو)تصویر: Reuters/T. Makeyeva

جرمن حکا م کے مطابق روسی حکومت اور صدر ولادیمیر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کو اعصاب کو متاثر کرنے والا، ہتھیاروں کے زمرے میں شامل زہریلے کیمیاوی مرکب نوویچوک دے کر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

روسی اپوزیشن لیڈر کا علاج کرنے والے برلن ہسپتال کے حکام نے پیر کے روز بتایا کہ الیکسی ناوالنی اب کوما سے باہر آگئے ہیں اور بات چیت کا جواب دے رہے ہیں۔

چیریٹ ہسپتال کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ”وہ اب زبانی بات چیت کا جواب دے رہے ہیں"۔  بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 44 سالہ ناوالنی کی حالت اب ”بہتر" ہے۔ وہ کوما سے نکل آئے ہیں اور ڈاکٹر دھیرے دھیرے ان کا میکینیکل وینٹی لیشن بھی ہٹالیں گے۔“

ہسپتال نے تاہم کہا کہ ناوالنی زبانی گفتگو کا جواب دے تو رہے ہیں لیکن ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس بدترین زہر کے آگے چل کر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔


کریملن کے ناقد ناوالنی 20 اگست کو سائبیریا سے ماسکو واپس جارہے تھے کہ اچانک ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔ بعد میں انہیں علاج کے لیے جرمنی لایا گیا اور برلن کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا، جہاں وہ کوما میں چلے گئے تھے۔

ناوالنی کی ترجمان کیرایا رمیش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا ”ہمارا خیال ہے کہ الیکسی ناوالنی کو ان کی چائے میں زہر دیا گیا تھا، یہی وہ چیز تھی جوانہوں نے سفر کے دن صبح کو پی تھی اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زہر گرم چائے میں جلد ی حل ہوگیا تھا۔"

قتل کی کوشش

جرمن ماہرین کا کہنا ہے کہ ناوالنی کو چائے میں جو زہر دیا گیا تھا وہ سوویت روس کے دور میں استعمال ہونے والا کیمیاوی اجزاء نوویچوک گروپ کا تھا۔  یہ اعصاب پر اثر انداز ہوتا ہے۔  ا نگلینڈ میں 2018 میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی پر بھی اسی نوویچوک زہر کا استعمال کیا گیا تھا۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ طبی جانچ کے بعد یہ بات شبہ سے بالاتر ہوگئی ہے کہ ناوالنی کو نوویچوک گروپ کا اعصاب  کو متاثر کرنے والا زہر دیا گیا تھا۔  انہوں نے کہا تھا کہ روسی اپوزیشن لیڈر کو خاموش کرنے کے لیے انہیں 'زہر دے کر قتل کرنے کی ممکنہ کوشش‘ کی گئی تھی۔  انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ مبینہ ’قتل کی اس کوشش‘ میں ملوث افراد کی نشاندہی کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

میرکل کے ترجمان نے پیر کے روز متنبہ کیا کہ اگر روسی حکومت اس واقعے کی تفتیش کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اس امر سے انکار نہیں کیا جاسکتا  کہ اربو ں ڈالر کے نورڈ۔ اسٹریم 2 پائپ لائن پروجیکٹ پر اس کے منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔

ہسپتال نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس بدترین زہر کے آگے چل کر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
ہسپتال نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس بدترین زہر کے آگے چل کر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔تصویر: Reuters/M. Tantussi

جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے گزشتہ اتوار کو کہا تھا کہ ناوالنی کے کیس میں روس کا ردعمل اس بات کا تعین کرے گا کہ جرمنی نورڈ اسٹریم 2 پائپ لائن منصوبے پر اپنی طویل عرصے سے جاری حمایت جاری رکھے گا یا نہیں جہاں یہ منصوبہ روس سے جرمنی تک گیس لانے کا ذریعہ بنے گا۔

ماسکو نے ناوالنی کو قتل کرنے کی کوشش میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔  روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ جرمنی نے اپنی تفتیش کے بارے میں روسی حکام کو کچھ بھی نہیں بتایا ہے۔

کریملن نے حملے کے لیے روس کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوششوں کو 'بکواس‘ قرار دیا ہے۔

برطانیہ کا دباو

اس دوران برطانوی وزیر خارجہ ڈومنک راب نے کہا کہ ”الیکسی ناوالنی کے کوما سے باہر آنے کی خبر سن کر انہیں اطمینان ہوا ہے۔"  


انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت نے لندن میں روسی سفیر کو طلب کرکے ناوالنی کو زہر دیے جانے کے معاملے پر 'سخت تشویش کا اظہار‘‘ کیا ہے۔

ڈومنک راب نے ٹوئٹر پر لکھا” ایک ممنوعہ کیمیاوی ہتھیار کا استعمال یکسر ناقابل قبول ہے اور روس کو اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرانی چاہئے۔“

ج ا/  ص ز  (اے پی، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں