’روزگار کی منڈی ميں اہميت زيادہ، تو فيس بھی زيادہ ادا کريں‘
18 فروری 2018برطانوی وزير تعليم ڈيميئن ہائنڈز نے کہا ہے کہ ڈگريوں کی معاشی اہميت کے اعتبار سے اُن کی فيس طے کی جا سکتی ہے۔ ہائنڈز نے اس بارے ميں بيان اعلٰی تعليم کے شعبے کو فراہم کی جانے والی سرکاری فنڈنگ کے جائزے کے آغاز کے موقع پر آج اتوار اٹھارہ فروری کو ديا۔ ہائيڈز نے يہ بيان ايک برطانوی نشرياتی ادارے کے پروگرام ميں بات چيت کے دوران ديا۔
يہ امر اہم ہے کہ يورپ کے ديگر ملکوں کی نسبت برطانيہ ميں پہلے ہی يونيورسٹيوں کی ٹيوشن فيس کافی زيادہ ہے۔ برطانوی يونيورسٹيوں کی اوسط سالانہ فيس نو ہزار پاؤنڈ يا لگ بھگ 12,640 امريکی ڈالر بنتی ہے۔ حزب اختلاف کی ليبر پارٹی نے پچھلے سال کے انتخابات ميں مستقبل ميں فيس ختم کر دينے کی پکار سے کافی عوامی تائيد حاصل کی تھی۔
برطانوی وزير تعليم ڈيميئن ہائنڈز نے اپنے بيان ميں کہا ہے کہ وہ اعلٰی تعليم کے شعبے کو ملنے والی فنڈنگ کا جائزہ لينا چاہتے ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’ہميں تعليم کے اخراجات يا فيس کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لينا ہو گا تاکہ اس بات کا تعين کيا جا سکے کہ کسی مخصوص کورس پر کتنی رقوم خرچ کی جائيں۔ يہ ديکھنا ہو گا کہ کسی کورس کی طالب علم، ہمارے معاشرے اور ہماری اقتصاديات کے ليے کتنے اہم ہیں۔‘‘
اخبار ’سنڈے ٹائمز‘ کے مطابق حکومت سوشل سائنس اور آرٹس کے کورسز کی فيس ميں کٹوتی کی خواہاں ہے۔ عموماً يہ کورسز يونيورسٹيوں کو مقابلتاً سستے بھی پڑتے ہيں۔ وزير تعليم نے اخبار سے بات چيت ميں کہا کہ تقريباً تمام تعليمی ادارے قريب تمام ہی کورسز کی يکساں فيسيں وصول کر رہے ہيں۔ ان کے بقول حقيقت يہ ہے کہ چند کورسز سے طلباء کو فائدہ زيادہ ہوتا ہے۔ ’’یہ درست وقت ہے کہ ہم نظام پر سوال اٹھائيں کہ يہ کيسے چل رہا ہے؟‘‘
ڈيميئن ہائنڈز نے مزيد کہا کہ اعلٰی تعليم کے شعبے کو فراہم فنڈنگ کے پير انيس فروری کو شائع ہونے والے جائزے ميں طلباء کو ديے جانے والے قرض پر سود کا جائزہ بھی شامل ہو گا۔ برطانوی پاليمان کی ايک ذيلی کميٹی نے اتوار کو ہی يہ تجويز بھی دی کہ برطانوی طلباء کو اعلٰی تعليم کے ليے فراہم کيے جانے والے قرضوں پر لاگو ہونے والے ’انٹريسٹ ريٹ‘ ميں کمی کی جائے۔