1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روانڈا میں نسل کشی سے متعلق دستاویزات منظر عام پر

8 اپریل 2021

فرانس کا کہنا ہے اس قدم سے سن 1994 میں ہونے والے مظالم میں فرانس کے کردار کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔ روانڈا نے بھی اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3rhi4
Frankreich, Paris: Anhörung von Felicien Kabuga zum Völkermord von Ruanda
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Chiba

فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں نے سات اپریل بدھ کے روز افریقی ملک روانڈا میں 1990 کے عشرے میں ہونے والی نسل کشی سے متعلق فرانس کے قومی آرکائیوز کو کھول دیا ہے۔ اس سے اس نسل کشی میں فرانس کے کردار کو بہتر طور پر سمجھنے اور جانچنے میں مدد ملے گی۔

میکروں کے دفتر نے افریقی ملک میں فرانس کی سرگرمیوں سے متعلق تقریبا ًآٹھ ہزار صفحات پر مشتمل رپورٹ کو عام کرنے کا عہد کیا ہے جو اب تک خفیہ رکھی گئی تھی۔ حکومت نے گزشتہ مارچ میں اس رپورٹ کوجاری کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روانڈا میں نسل کشی کی تیاریوں کے دوران کس طرح فرانس کی حکومت اندھی اور بہری بن گئی تھی۔ صدر میکروں رپورٹ عام کر کے اس کی مدد سے روانڈا سے تعلقات بھی بہتر کرنے کی کوشش میں ہیں۔

ادھر روانڈا کے صدر پال کیجامی نے بھی اس رپورٹ کو، ''اس دوران جو کچھ بھی ہوا اس کی عام تفہیم کی سمت میں '' ایک اہم قدم سے تعبیر کیا۔

انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ اس رپورٹ کے منظر عام پر لانے سے، ''فرانس کے قائدین کی بھی اس خواہش کا اظہار ہوتا ہے کہ جو کچھ بھی ہوا اس کی بہتر افہام و تفہیم کے ساتھ ہم آگے بڑھیں۔''

Frankreich, Paris: Anhörung von Felicien Kabuga zum Völkermord von Ruanda
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Chiba

رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟

روانڈا میں ہونے والی نسل کشی سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ''نسل پرستی اور تشدد'' کے معاملے میں فرانس نے اس وقت روانڈا کے صدر جوئینال ہیبیاری مانا کی حکومت کی حمایت کی تھی اور پھر بعد میں قتل عام کے خاتمے پر حوصلہ افزائی کرنے میں بھی بہت سستی سے کام لیا۔

لیکن رپورٹ میں فرانس کے اس وقت کے صدر فرانسواں متراں حکومت کو اس نسل کشی میں ملوث ہونے سے بری کر دیا گیا ہے جس میں

 تقریبا ًآٹھ لاکھ افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ہلاک ہونے والے بیشتر توتسی قبیلے اور ہوتو برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ تھے جنہوں نے توتسی قبیلے کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی تھی۔

مورخ ونسیٹ ڈکلیر نے اس انکوائری کمیشن کی قیادت کی تھی۔ انہوں نے ایسو سی ایٹیڈ پریس سے بات چیت میں کہا کہ گزشتہ تیس برسوں سے، ''روانڈا سے متعلق بحث جھوٹ، تشدد، ساز باز اور عدالتی چارہ جوئی کی دھمکیوں پر مبنی تھی۔ یہ دم گھٹنے والا ماحول تھا۔''  ان کا کہنا تھا کہ اس میں فرانس کی، ''بہت بڑی غلطی'' کے کردار کو تسلیم کرنا بہت اہم تھا۔ ''اب ہمیں لازمی طور پر سچ بولنا چاہیے، ہمیں امید ہے کہ سچ ہمیں اس بارے میں بات چیت کی اجازت دے گا جس سے افریقہ اور روانڈا سے صلح کا راستہ ہموار ہو سکے گا۔'' 

Kofi Annan UN Generalsekretär in Ruanda
تصویر: Getty Images/AFP/A. Joe

انکوائری کا پیش خیمہ کیا ہے؟

روانڈا میں چھ اپریل سن 1994 کو نسل کشی کی ابتدا اس وقت ہوئی تھی جب ایک جہاز کو گرا دیا گیا تھا جس میں ہیبیاری مانا اور اور ان کے برانڈین ہم منصب سوار تھے۔ اس سے دو ماہ قبل ہی اقوام متحدہ نے آپریشن ٹارکویز کے تحت ملک کے جنوب مغربی علاقے میں فرانسیسی افواج کو تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

یہ الزام لگتا رہا ہے کہ روانڈا میں فرانس ہوتو قبیلے کی قیادت میں ایک مضبوط حکومت کو کھڑا کرنے میں ناکام رہا تھا تاہم رپورٹ میں آپریشن ٹارکوئیز کے تحت کسی بھی طرح کی غلطیوں کے الزام کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ فرانس کی فوج نے بہت سے لوگوں کو بچانے کی بھی کوشش کی۔ لیکن بعد میں بعض دیگر رپورٹوں میں اس بات کی نشان دہی کی گئی کہ فرانس کی فوج نے مدد پہنچانے میں بہت تاخیر کی جس سے بہت سے قاتل محفوظ پناہ گاہوں میں اپنے آپ کو چھپانے میں کامیاب ہوگئے۔

ص ز / ج ا   (اے ایف پی، اے پی)

روانڈا میں جاری ماحول کو بچانے کی مہم

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں