1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رزاق داؤد کا سی پیک کے حوالے سے انٹرویو اور سیاسی ہلچل

عبدالستار، اسلام آباد
10 ستمبر 2018

وزیرِ اعظم کے مشیر برائے کامرس، ٹیکسٹائل، سرمایہ کاری اور صنعت عبدالرزاق داؤد کے سی پیک کے حوالے سے دیے گئے بیان نے ملک میں سیاسی ہلچل مچا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/34cl1
China Qingdao - Containerhafen
تصویر: picture-alliance/dpa/Imaginechina/H. Jiajun

برطانوی اخبار فنانشیل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں رزاق داؤد نے کہا تھا کہ سابق حکومت نے سی پیک کے حوالے سے اپنا ہوم ورک صحیح سے نہیں کیا تھا اور مذاکرات صحیح طریقے سے نہیں کئے،’’چینی کمپنیوں کو پاکستان میں ٹیکس پر رعایتیں دی گئیں اور بہت دی گئیں، جس سے وہ فائدے میں ہیں، ہم اس چیز کو دیکھ رہے ہیں۔‘‘
رزاق داؤد نے یہ بھی کہا کہ ایک سال کے لئے سب کچھ روک دینا چاہیے۔ ان کے اس جملے سے کئی سیاسی حلقوں میں یہ تاثر گیا کہ حکومت اس منصوبے کی رفتار کو سست کرنا چاہتی ہے یا اسے ختم کرنا چاہتی ہے۔ اس انٹرویو کے حصوں کو آج تما م اخبارات نے نمایاں جگہ دی جب کہ سوشل میڈیا پر بھی اس انٹرویو کے خوب چرچے رہے۔ حالانکہ رزاق داؤد نے وضاحت کی کہ ان کے انٹرویو کے کچھ حصوں کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا لیکن پھر بھی حکومت کے مخالفین نے اس مسئلے کو ایک بڑی بحث میں تبدیل کر دیا ہے۔ ن لیگ کے رہنما شہباز شریف اور احسن اقبال کے اس انٹرویو پر فوراﹰ بیانات آئے۔ مولانا فضل الرحمان نے بھی اس مسئلے پر حکومت پر تنقید کی۔
ن لیگ کے کچھ رہنما رزاق داؤد کی اس وضاحت کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ان کے خیال میں پاکستان چین اقتصادی راہداری، جسے سی پیک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ پارٹی کے ایک ر ہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اس انٹرویو پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’عمران خان نے پہلے بھی سی پیک کے خلاف دھرنے دے کر سازش کی اور چینی سفیر کی اس درخواست کو بھی نظر انداز کر دیا گیا، جس میں انہوں نے دھرنے ملتوی کرنے کی گزارش کی تھی۔ میرے خیال میں پی ٹی آئی اب بھی سی پیک کو ختم کرنے کے منصوبے بنا رہی ہے۔‘‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ایسا کیوں کرے گی، تو ان کا جواب تھا،’’امریکا، اسرائیل اور مغرب نہیں چاہتے کہ پاکستان جو ایک جوہری ملک ہے، وہ اقتصادی طور پر بھی طاقت ور بنے۔ اس لئے وہ اپنے ایجنٹو ں کے ذریعے سی پیک کو ختم کرانا چاہتے ہیں اور تحریکِ انصاف کو لایا ہی اسی لئے گیا ہے کہ وہ مغرب کو خوش کرے اور سی پیک کو ختم کرائے۔ میں مان ہی نہیں سکتا کہ رزاق داؤد نے یہ بات خود ہی کہہ دی ہے۔ ان کا انٹرویو حکومت کی پالیسی کا عکاس ہے۔‘‘
پاکستان کے تاجروں کا شکوہ ہے کہ چینی سرمایہ داروں کو ملک میں زیادہ رعائیتیں دی جا ری ہیں۔ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ چین سی پیک کی سرمایہ داری کی آڑ میں پاکستان سے تجارتی فوائد حاصل کر رہا ہے اور ملک میں چینی برآمدات کی بہتات ہوگئی ہے۔ پاکستان کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ نو بلین ڈالرز سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ لیکن کئی ناقدین کے خیال میں یہ اہم مسائل نہیں ہیں اور ان کی نظر میں سی پیک کی وجہ سے ملک کو فائد ہ ہو رہا ہے۔ سابق سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے ان فوائد کے حوالے سے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’سی پیک کے حوالے سے یہ اطلاعات کہ یہ پاکستان کے فائدہ میں نہیں ہے اور یہ کہ اس پر دوبارہ بات چیت کی جائے، مکمل طور پر احمقانہ ہے۔ سی پیک پر تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ہی صفحے پر ہیں۔ اس سے ملک کو فائدہ ہوا ہے۔ سی پیک کی وجہ سے ترکی سمیت دوسرے ممالک بھی سرمایہ کاری کے لئے آرہے ہیں۔‘‘
کئی تجزیہ نگاروں کے خیال میں سی پیک کسی سویلین حکومت کا نہیں بلکہ فوج کا پروجیکٹ ہے اور وہ اسے کسی صورت میں بھی ڈی ریل نہیں ہونے دے گی۔ معروف تجزیہ نگار ضیاء الدین کے خیال میں فوج اس وقت کسی ایسے شخص کو برداشت نہیں کرے گی جو سی پیک کے خلاف ہو،’’سی پیک مشرف نے شروع کیا تھا اور موجودہ حکومت بھی اس کو چھیڑنے کی جرات نہیں کر سکتی۔ میری اطلاعات کے مطابق اس کو سست کرنے یا دوبارہ سے بات چیت کرنے کا کوئی امکان نہیں۔ چینی وزیرِ خارجہ کے دورے کے دوران درآمدات اور برآمدات کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔ پاکستان چین سے زیادہ چیزیں درآمدکر رہا ہے جب کہ ہم چین کو زیادہ ایکسپورٹ نہیں کر پا رہے۔ چین نے اس مسئلے کو دیکھنے کا کہا ہے۔‘‘
ڈی ڈبلیو نے پی ٹی آئی کے کئی رہنماوؤں سے اس مسئلے پر موقف لینے کے لئے رابطہ کیا لیکن انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔

Projekt Wirtschaftskorridor Pakistan-China
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Yousuf