راکزیٹ کی گلوکارہ ماری فریڈریکسن کا انتقال
11 دسمبر 2019سویڈن سے تعلق رکھنے والی فنکارہ ماری فریڈریکسن کی عالمی شہرت کی وجہ اُن کا گیت "It Must Have Been Love" تھا، جس نے سن 1990 کی دہائی میں مغربی موسیقی سننے والے شائقین کے دلوں میں گھر کر لیا اور پھر یہ گیت ہمیشہ اُن کی پسندیدہ فہرست میں شامل رہا۔ فریڈریکسن 'راکزیٹ‘ میوزیکل بینڈ کے دو گلوکاروں میں سے ایک تھیں۔
ماری فریڈریکسن گلوکاری کے ساتھ گیت نگار اور مصورہ بھی تھیں۔ انہیں پیانو نوازی کا بھی شدید شوق رہا۔ وہ سن 1958 میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے سویڈن ہی سے تعلق رکھنے والے ساتھی فنکار پیئر گیسلے کے ساتھ مل کر سن 1986 میں 'روکزیٹ‘ بینڈ متعارف کرایا تھا۔
ان کے بین الاقوامی گلوکاری کے دور میں کم از کم چھ مشہور ترین گیتوں میں سے دو 'بل بورڈ ہاٹ ہنڈرڈ‘ میں پہلی پوزیشن پر رہے۔ روکزیٹ بینڈ کے دو البم 'لُک شارپ (1988)‘ اور 'جوئے رائڈ (1991)‘ کو شائقین نے بے پناہ پسند کیا۔ ماہرین موسیقی نے ماری فریڈریکسن کی فنکارانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں بیسویں صدی کے ممتاز گلوکاروں میں شمار کیا ہے۔
عالمی منظر پر ابھرنے سے قبل فریڈریکسن کو اپنے ملک میں بہت ساری پذیرائی حاصل کر چکی تھیں۔ وہ ایک پنک گروپ 'اشٹرول‘ کا حصہ بھی رہی تھیں۔ اس میوزک بینڈ نے سن 1979 میں سویڈن میں منعقد ہونے والے ایک میوزک فیسٹیول میں اپنی دھاک بٹھا دی تھی۔
سن 1987 سے سویڈش فنکارہ کا بین الاقوامی سفر شروع ہوا، جس نے انہیں غیرمعمولی شہرت سے نوازا۔ انہوں نے پیسر گیسلے کے ساتھ مل کر اپنے گیتوں کا پہلا البم سن 1988 میں ریلیز کیا اور اسے ناقدین میں پذیرائی اور شائقین کی بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ دنیا بھر میں روکزیٹ کے اسی ملین البم فروخت ہو چکے ہیں۔
فریڈریکسن کے برین ٹیومر کا انکشاف سن 2002 میں اُس وقت ہوا جب وہ اپنے گھر میں بیٹھے بیٹھے بے ہوش ہو گئی تھیں۔ ابتدائی علاج معالجے کے بعد انہوں نےاکیلے ہی اپنے گیت ریلیز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اُن کا ایک گیت سن 2008 میں سویڈن کے میوزیکل چارٹ پر نمبر ون بنا تھا۔
ماری فریڈریکسن کی رحلت پیر دس دسمبر کی شام میں ہوئی۔ خاتون فنکارہ کی رحلت کی خبر ان کے مینیجر نے میڈیا پر جاری کی۔ انہیں دماغ کے جس سرطان کا سامنا سترہ برس رہا، وہی اُن کی موت کا سبب بنا۔ انہوں نے سن 1994 میں مائیکل بولیوس سے شادی کی تھی۔ وہ دو بچوں کی ماں بھی تھیں۔
ع ح ⁄ ش ح (اے ایف پی)