1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 دہلی افغان میٹنگ سے پاکستان کے بعد چین کا بھی شرکت سے انکار

جاوید اختر، نئی دہلی
9 نومبر 2021

بھارت کی جانب سے بدھ 10 نومبر کو افغانستان کے حوالے سے دہلی علاقائی سکیورٹی ڈائیلاگ کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں لیکن پاکستان کے بعد اب چین نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/42lIb
China Indien Grenzstreit
تصویر: picture-alliance/A.Wong

افغانستان کی صورت حال پر غور و خوض کے لیے دہلی علاقائی سکیورٹی ڈائیلاگ کی صدارت بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کریں گے۔ ایران اور روس کے علاوہ پانچ وسط ایشیائی ممالک قازقستان، کرغیز جمہوریہ، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے قومی سلامتی مشیروں نے اس میٹنگ میں اپنی شرکت کی تصدیق کردی ہے۔

چین نے شرکت سے منع کردیا

 اس بات کا ابتدا سے ہی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا اور بھارتی میڈیا کے ایک حلقے نے کہا بھی تھا کہ دہلی میں علاقائی قومی سلامتی مشیروں کی مجوزہ میٹنگ میں بیجنگ کی شرکت مشتبہ ہے۔ تاہم میٹنگ سے صرف دو روز قبل چین نے افغانستان کے حوالے سے ہونے والی میٹنگ میں شرکت کرنے سے باضابطہ انکار کردیا۔ حالانکہ اسے میٹنگ میں شرکت کی دعوت تقریباً ایک ماہ قبل دی گئی تھی۔

بیجنگ نے کہا ہے کہ وہ پہلے سے طے شدہ دیگر مصروفیات کی وجہ سے دہلی علاقائی سکیورٹی ڈائیلاگ میں شرکت نہیں کرپائے گا۔ ذرائع کے مطابق بیجنگ نے تاہم کہا ہے کہ وہ باہمی چینلز کے ذریعہ بھارت کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ برقرار رکھے گا۔

بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال
بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھالتصویر: UNI

یہ میٹنگ اہم کیوں ہے؟

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ہونے والی کسی بھی سیاسی پیش رفت کا پورے علاقے پر اثر پڑتا ہے اور بھارت بھی اس سے الگ نہیں رہ سکتا۔

نئی دہلی میں 'انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ کنفلکٹ اسٹڈیز‘ کی فیلو تارا کارتھا کا کہنا ہے،” کسی دوسرے ملک کی طرح بھارت بھی ایک ایسے مستحکم افغانستان کو ترجیح دے گا جو دہشت گرد گروپوں کی ' ریشہ دوانیوں‘ سے پاک رہے۔ افغانستان کی سرزمین کو بھارت کے خلاف دہشت گرد گروپوں کی تربیت کے لیے استعمال کیے جانے کا خدشہ بھی برقرار ہے۔ اس لیے بھارت کی خواہش ہوگی کہ افغانستان میں نئی حکومت کی طرف سے اسے یہ واضح اشارہ ملے کہ طالبان حقیقی طورپر بھارت کے حامی یا دوسرے لفظوں میں استحکام کے حامی ہیں۔"

پاکستان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف
پاکستان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف تصویر: Getty Images/AFP/A. Wong

پاکستان نے بھی انکار کردیا تھا

بھارت نے پاکستان کو بھی افغان علاقائی سکيورٹی ڈائیلاگ میں شرکت کی دعوت دی تھی لیکن اسلام آباد نے شرکت کرنے سے واضح طورپر انکار کردیا تھا۔ پاکستان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف نے کہا تھا، '' میں تو نہیں جاؤں گا، ایک بگاڑ پیدا کرنے والا آخر امن قائم کرنے کی کوشش کیسے کر سکتا ہے۔‘‘

بھارتی ذرائع نے پاکستان کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا، '' پاکستان کا فیصلہ افسوس ناک تو ہے لیکن اس سے کوئی حیرت نہیں ہوئی ہے۔ یہ پاکستان کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو افغانستان کو اپنے زیرنگیں سمجھتا ہے۔ پاکستان اس فارمیٹ کے تحت ما ضی میں بھی ہونے والی میٹنگوں میں شریک نہیں ہوا تھا۔''

 افغانستان کے حوالے سے پاکستان کسی ایسی میٹنگ میں شامل ہونے کا قائل نہیں جس میں طالبان کا کوئی نمائندہ شریک نہ ہو۔ بھارت نے نئی دہلی میں جو اجلاس طلب کیا ہے اس میں طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

جنگ زدہ ملک افغانستان میں سکیورٹی کی صورت حال کے حوالے سے علاقائی قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر بات چیت کا یہ تیسرا دور ہے۔ اس سے قبل بات چیت کے دو ادوار ایران میں ستمبر  2018 اور دسمبر 2019 میں ہوئے تھے جبکہ تیسرے دور کی میٹنگ 2020 میں بھارت میں ہونے والی تھی لیکن کووڈ وبا کی وجہ سے منعقد نہیں ہوسکی تھی۔ اس دوران 15 اگست کوافغانستان سے امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے انخلاء اور ملک پر طالبان کے کنٹرول حاصل کر لینے کے بعد سے صورت حال یکسر بدل گئی ہے۔

Afghanistan | Explosion in Kabul
اجلاس میں طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا ہےتصویر: Sayed Khodaiberdi Sadat /AA/picture alliance

میٹنگ میں کیا ہوگا؟

بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ،'' بھارت کے افغان عوام کے ساتھ روایتی طور پر قریبی اور دوستانہ تعلقات ہیں۔ اس نے افغانستان کو درپیش سکیورٹی اور انسانی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ بین الاقوامی کوششوں کی اپیل کی ہے۔ مجوزہ میٹنگ اسی سمت میں ایک قدم ہے۔‘‘  بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس اعلی سطحی مذاکرات میں افغانستان میں حالیہ پیش رفت سے پیدا صورت حال کے پس منظر میں سکیورٹی کا جائزہ لیا جائے گا۔” اس میں متعلقہ سکیورٹی چیلنجز اور امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لیے افغان عوام کی مدد کرنے کے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔"

تاہم میٹنگ میں زیر غور امور پر اتفاق رائے کی صورت میں ہی کوئی مشترکہ اعلامیہ یا بیان جاری کیا جائے گا۔ ایک بھارتی ذرائع کے مطابق میٹنگ میں شرکت کرنے والے قومی سلامتی کے مشیران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کریں گے۔

افغانستان: طالبان کی قیادت میں پولیو مہم کا آغاز

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں