دہشت گردی کے خلاف جنگ اور پاکستانی اقتصادی صورت حال
3 اپریل 2009اس جنگ کے آغاز سے 2007ء تک پاکستانی معیشت کو مجموعی طور پر 35 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ڈاکٹر پاشا کا کہنا تھا کہ ان نقصانات کا اندازہ لگانے کے لئے امریکی اداروں کا وضع کردہ سائنسی فارمولہ استعمال کیا گیا ہے۔
معاشی ماہرین کے خیال میں اس صورت حال میں دوست ممالک کے لئے پاکستان کی اقتصادی ضروریات پوری کرنا اور بھی ضروری ہو گیا ہے۔ غالبا اسی سبب پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی جرمنی کی اقتصادی تعاون اور ترقی کی وزیر Heidemarie Wiezorek-Zeul نے پاکستان کو آئندہ دو سالوں میں80 ملین یورو کی امداد فراہم کرنے کے علاوہ ورلڈ بینک اور فرینڈز آف پاکستان سے بھی امداد دلوانے میں بھرپور مدد کی پیشکش کی ہے۔
جمعہ کے روز وزارت خزانہ میں جرمن وزیر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت یقینا اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے اور جرمنی ایسے دوست ممالک کے تعاون سے ہی ملکی معیشت میں بہتری آ سکتی ہے۔
جرمن وزیر نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ 80 ملین یورو کی جرمن امداد میں سے 10 ملین یورو کو اندرون ملک مہاجرین کی بہتری اور فلاح پر خرچ کریں Wieczorek-Zeul کا کہنا تھا کہ ان کا ملک صحت، تعلیم اور توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دے گا۔
مبصرین کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کامیابی بڑی حد تک پاکستان کی اقتصادی صورت حال سے منسلک ہے کیونکہ ملکی ذرائع ابلاغ بعض دانشور حلقے اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ بڑی معاشی تباہی بھی قرار دے رہے ہیں اور اگر امریکہ و مغربی ممالک نے پاکستان کو فوری اور قابل ذکر امداد فراہم نہ کی تو ان کے خلاف اندرون ملک ردعمل میں مزید شدت آ سکتی ہے۔