1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کی نیت بھی قابل سزا، جرمن قوانین میں سختی

عدنان اسحاق4 فروری 2015

جرمن کابینہ نے شدت پسندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے ملک سے باہر جانے والے افراد کے خلاف قوانین کو سخت بنانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس طرح اب دہشت گردی کی نیت سے سفر کرنا بھی قابل تعزیر ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1EVVQ
تصویر: Imago/Xinhua

وفاقی جرمن حکومت ایسے قوانین پر متفق ہو گئی ہے، جن کا مقصد جہادیوں کو بیرون ملک جانے کے لیے سفر سے روکنا ہے۔ اس سلسلے میں آج بدھ کے روز کابینہ کی جانب سے منظور کیے گئے مسودے کے مطابق آئندہ سوشل ویب سائٹس پر شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے کا ارادہ ظاہر کرنے والوں یا دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنے والوں کو بھی مجرم تصور کیا جائے گا۔ اس دوران ملکی سکیورٹی اداروں کو ٹیلی فون پر ہونے والی کسی بھی ایسے شخص کی مکمل گفتگو سننے کا اختیار بھی ہو گا تاکہ اسے جرمنی چھوڑنے سے قبل ہوائی اڈے پر ہی گرفتار کیا جا سکے۔

اس مسودے میں 2014ء میں اقوام متحدہ کی جانب منظور کی جانے والی اس قرارداد کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں دنیا کے تمام ممالک کے لیے لازم بنا دیا گیا تھا کہ وہ ایسے افراد پر سفری پابندیاں عائد کریں، جو دہشت گردی کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہوں۔ سوشل ڈیموکریٹ وزیر انصاف ہائیکو ماس کہتے ہیں کہ اس قانون کے نافذ العمل ہونے کے بعد دہشت گردی کی نیت سے کسی ایسے علاقے کا سفر کرنا بھی جرم ہو گا، جہاں پہلے ہی سے دہشت گردی کے تربیتی مراکز موجود ہوں۔

Islamischer Staat Logo Flagge Fahne

جرمن وزارت انصاف نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ چھ سو کے قریب جرمن شہری آئی ایس کا ساتھ دینے کے لیے عراق اور شام کا سفر کر چکے ہیں۔ عام حالات میں یہ افراد بیرون ملک اپنے سفر اور لڑائی میں شمولیت کے حوالے سے تفصیلات سماجی ویب سائٹس پر عام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ لوگ اکثر اپنے گھر والوں اور دوستوں کے لیے آخری خطوط بھی چھوڑ کر جاتے ہیں۔ ان میں سے بہت کم ہی بغیر کچھ کہے منظر عام سے غائب ہوتے ہیں۔

جرمن حکومت اب دہشت گردی میں مالی معاونت کی فراہمی کو بھی ایک باقاعدہ جرم قرار دینا چاہتی ہے۔ اس اقدام کا مطالبہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ’ ایف اے ٹی ایف ‘ کی طرف سے کیا جا رہا تھا، جو اقتصادی تعاون و ترقی کی یورپی تنظیم او ای سی ڈی نے قائم کر رکھی ہے۔ جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس کے مطابق کسی بھی دہشت گرد گروپ کی امداد کے لیے دی جانے والی رقم کتنی ہی معمولی کیوں نہ ہو، ایسے کسی بھی عمل کو قابل تعزیر تصور کیا جائے گا۔ وہ کہتے ہیں، ’’ہمیں ان ذرائع پر پابندی لگانا ہو گی، جہاں سے ان کو مدد ملتی ہے۔‘‘