1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دھرنہ ختم کرنے کا فیصلہ درست تھا، عمران خان

28 مئی 2022

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے زیر اہتمام اسلام آباد میں حالیہ احتجاجی دھرنے کی کال واپس لینے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4BzSM
Pakistan Protestmarsch Islamabad | Imran Khan
تصویر: Fayaz Aziz/REUTERS

عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ احتجاج کے دوران کسی بھی طرح کا تشدد نہیں چاہتے تھے۔ ہفتے کے روز پشاور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں احتجاج کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد پھیلنےکا خدشہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنان پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے اور انہیں ڈنڈوں سے مارا پیٹا گیا جس کی وجہ سےحالات بگڑنے کا امکان بڑھ گیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے جمعرات کوایک بڑی احتجاجی ریلی اور دھرنے کے انعقاد کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ملک بھر سے ان کے ہزاروں کارکنان اسلام آباد پہنچ گئے تھے۔ عمران خان اس ریلی کے ذریعے مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت پر جلد انتخابات کے لیے دباؤ ڈالنا چاہتے تھے۔ تاہم بعد میں عمران خان نے حکومت کو چھ دن میں نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا علان کر دیا تھا۔

انہوں نے پارلیمانی عدم اعتماد کے ذریعے اپنی وزیر اعظم کے عہدے سے برطرفی کو امریکی سربراہی میں ایک بیرونی سازش کا شاخسانہ قرار دینے کے الزام کو بھی دہرایا۔ امریکہ ان الزامات کی تردید کر چکا ہے۔ واشنگٹن کے مطابق یہ پاکستان کا داخلی معاملہ ہے، جس میں اس کی جانب سے کوئی دخل اندازی نہیں کی گئی۔

پی ٹی آئی کی لانگ مارچ کے خلاف حکومت کی رکاوٹیں

تاہم  عمران خان اس مبینہ سازش کے اپنے بیانیے کی پاکستانی عوام کی ایک بڑی تعداد سے تائید حاصل کرنے میں کامیاب نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو سن 1992 میں کرکٹ ورلڈ کپ جتوانے والے عمران خان چاہتے ہیں کہ ملک میں جلد ازجلد نئے انتخابات کرائے جائیں۔ تاہم عمران خان کی جانب سے اس حالیہ ریلی کے اچانک خاتمے کے اعلان کو ان کے بعض حمایتیوں نے پسند نہیں کیا۔ اس احتجاج کے پس پردہ اصل منصوبہ یہ تھا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے عمران خان کے مطالبات مان لینے تک یہ دھرنہ جاری رکھا جائے گا۔

عمران خان کی اس ریلی کا آغازگزشتہ بدھ کو ہوا تھا اور یہ ان کے سیاسی کئیرئیر کی بڑی ریلیوں میں سے ایک تھی۔ وہ ذاتی طور پر پشاور سے ہزاروں کارکنان کے ساتھ اسلام آباد پہنچے تھے۔ ان کا مقصد عمران خان کے بقول شہباز شریف کی 'امپورٹڈ حکومت‘ کو گرانا تھا۔

اس احتجاج کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم کے واقعات میں  ایک سو سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ انتظامیہ کی جانب سے 1700 کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر ان کی جلد انتخابات کے مطالبے کو منظور نہ کیا گیا تو وہ اگلے ہفتے ایک مرتبہ پھر طاقت ور مارچ کے ذریعے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

ب ج، ش ر (اے پی)

پاکستان: عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے خاتمے کے خلاف مظاہرے