دو ملین مسلمان میدانِ عرفات میں
23 ستمبر 2015عرفات کا میدان وہی ہے، جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہاں پیغمبرِ اسلام نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں افراد نے گزشتہ شب جبل عرفات کے قریب خیموں میں گزاری جب کہ شدید دھوپ میں نماز ادا کی۔
علی الصبح یہ افراد دھوپ کی تمازت سے بچنے کے لیے رنگ برنگی چھتریوں کے ہمراہ جبلِ رحمت کی جانب چل پڑے۔
میدانِ عرفات کے بارے میں مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ 14 صدیاں قبل حج کے موقع پر پیغمبرِ اسلام نے اسی مقام پر اپنے پیروکاروں کے سامنے آخری خطبہ دیا تھا۔ زائرین کی رہنمائی اور انہیں منظم رکھنے کے لیے سڑکوں کے کنارے سکیورٹی فورسز کے اہلکار انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائے ہوئے تھے۔ اس موقع پر رضاکار کھانے کے ڈبے اور ٹھنڈے پانی کی بوتلیں بھی تقسیم کر رہے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عازمین میں سے متعدد کے لیے حج ان کی زندگی کی اوجِ کمال ہے۔
فلپائن سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ عازم حج رحیما ایما کے مطابق، ’ہم بابرکت محسوس کر رہے ہیں۔ یہاں آکر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے، جب ہم اس پہاڑی کے اوپر پہنچنے تو ایک عجیب سا احساس تھا جو میں بیان نہیں کر سکتی۔ ہم نے سب کے لیے اچھی زندگی کی دعائیں کیں۔‘
شام سے تعلق رکھنے والے 45 سالہ اکرم غنام کا کہنا ہے کہ عرفات میں پہنچنا ایک ناقابلِ بیان احساس ہے۔ ’میں نے خدا سے دعا مانگی کے وہ تمام مظلوموں کو فتح دے۔‘
عرفات تک جانے کے لیے بہت سے عازمین نے بسوں کے ذریعے سفر کیا، تاہم متعدد افراد نے مکہ سے عرفات تک یہ 15 کلومیٹر کا سفر پیدل بھی طے کیا۔
دیگر عازمین حج منا سے عرفات پہنچے ہیں۔ منگل کی شب عرفات، مزدالفہ اور منا خیموں کے شہروں کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ بدھ کو غروب آفتاب کے بعد عازمین حج مزدلفہ جائیں گے اور اس کے بعد جمعرات کو شیطان کو کنکریاں مارنے کا علامتی عمل کیا جائے گا اور اس کے بعد قربانی کی جائے گی اور یہی عیدالضحیٰ بھی ہو گی۔ عیدالضحی کی رسم پوری دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زائد افراد منائیں گے۔